
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
شادیوں کے موقع پر پکے نمازی بھی فرض نمازوں کی پابندی نہیں کرتے، نماز کی پابندی کرنا چاہیں تو کیسے کریں؟ شادی کا ٹائم ٹیبل کیا رکھنا چاہیے کہ جس میں نماز کی پابندی ہو سکے؟ دلہا اور دلہن کی بھی نماز قضا نہ ہو۔؟ اگر عشاء کے بعد نکاح کر لیا جائےتو ایسا کرنا کیسا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
مسلمانوں کو چاہئے کہ جب بھی شادی بیاہ نیاز یا کسی قسم کی تقریب ہو، نماز کا وقت ہوتے ہی کوئی مانِع شرعِی نہ ہو تو اِنفرادی و اِجتماعی کوشش کے ذریعے تمام مہمانوں سمیت نمازِ باجماعت کیلئے مسجد کا رُخ کریں۔ بلکہ ایسے اوقات میں دعوت ہی نہ رکھیں کہ بیچ میں نَماز آئے اورگہما گہمی یا سُستی کے باعث معاذ اللہ عَزَّوَجَلَّ جماعت فَوت ہوجائے۔ دوپہر کے کھانے کیلئے فوراً بعدِ نمازِ ظہر اور شام کے کھانے کیلئے بعدِ نمازِ عشاء مہمانوں کو بلانے میں غالباً باجماعت نمازوں کیلئے آسانی ہے۔ میزبان، باورچی، کھانا تقسیم کرنے والے وغیرہ سبھی کو چاہیے کہ وقت ہوجائے تو سارا کام چھوڑ کر باجماعت نماز کا اہتمام کریں۔ شادی یا دیگر تقریبات وغیرہ اور بزرگوں کی ''نیاز'' کی مصروفیت میں اللہ عَزَّ وَ جَلَّ کی (حکم کردہ) ''نمازِ باجماعت'' میں کوتاہی بَہُت بڑی غَلَطی ہے۔ (فاتحہ اور ایصالِ ثواب کا طریقہ)
نیز جس طرح شرعی احکام دعوت میں شرکت والوں کے لیے بیان کیے گئے ہیں، یونہی شرعی احکامات کی پابندی دولہن اور دولہا کے لیے بھی لازم ہے، اگر دولہن یا دولہا کسی حکم شریعت کی خلاف ورزی کریں گے تو وہ بھی گناہ گار ہوں گے۔ دولہن، دولہا کو بھی یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ جس کام میں اللہ عز و جل کی نافرمانی ہو اس میں کسی بھی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں۔ لہذا جو مجبور کرے اسے حکم شرعی بیان کردیں، اور مجبور کرنے والے کو بھی غورکرنا چاہیے کہ دوسروں کو غیر شرعی حکم دے کر اپنی آخرت خراب کرنا ہرگز عقل مندی نہیں ہے۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: Web-2240
تاریخ اجراء: 15 رجب المرجب 1446ھ / 16 جنوری 2025ء