
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی عورت کو شہوت سے مس کیا (چھو لیا) تو کیا اس کی بہن سے نکاح کرنا حرام ہوجاتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
کسی عورت کو شہوت کے ساتھ چھونے یا بوسہ لینے یا زنا کرنے سے اس عورت کی بہن سے نکاح کرنا حرام نہیں ہوتا، کیونکہ کسی عورت کو شہوت سے چھونے یا بوسہ لینے یا زنا کرنے سے اس عورت کے ساتھ حرمت مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے اور حرمت مصاہرت کی وجہ سے اس عورت کے اصول (ماں، نانی، پڑنانی وغیرہ) و فروع (بیٹی، پوتی، نواسی وغیرہ) اس مرد پر حرام ہو جاتے ہیں جبکہ عورت کی بہن، نہ عورت کے اصول میں سے ہے اور نہ فروع میں سے، اسی لیے فقہائے کرام نے فرمایا ہے کہ اگر کسی نے اپنی بیوی کے ہوتے ہوئے اس کی بہن سے زنا کیا تو اس سے اس کی بیوی اس پر حرام نہیں ہوگی، لہذا اگر کوئی اورحرمت کی وجہ نہ ہو تو ایسی عورت کی بہن سے نکاح کرنا جائز ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے
(القسم الثاني المحرمات بالصهرية). و هي أربع فرق: (الأولى) أمهات الزوجات و جداتهن من قبل الأب و الأم و إن علون (و الثانية) بنات الزوجة و بنات أولادها و إن سفلن بشرط الدخول بالام ۔۔۔ (و الثالثة) حليلة الابن و ابن الابن و ابن البنت و إن سفلوا۔۔۔ (و الرابعة) نساء الآباء و الأجداد من جهة الأب أو الأم و إن علوا، فهؤلاء محرمات على التأبيد نكاحا و وطئا۔۔۔ کما تثبت ھذہ الحرمۃ بالوطء تثبت بالمس و التقبیل و النظر الی الفرج
ترجمہ:محرمات کی دوسری قسم میں وہ محرمات شامل ہیں جو مصاہرت کی وجہ سے حرام ہیں، اور یہ چار قسموں پر مشتمل ہیں۔ پہلی قسم: بیویوں کی مائیں، دادیاں، نانیاں اوپر تک۔ دوسری قسم: مدخولہ بیوی کی بیٹیاں اور اس کی اولاد کی بیٹیاں نیچے تک۔ تیسری قسم: بیٹے اور پوتے اور نواسے کی بیویاں نیچے تک۔ چوتھی قسم: باپ، دادے و نانے کی بیویاں اوپر تک۔ یہ عورتیں نکاح و وطی کے اعتبار سے ہمیشہ کے لیے حرام ہیں ۔اور جس طرح وطی سے حرمت مصاہرت ثابت ہوتی ہے، اسی طرح (شہوت کے ساتھ) چھونے، بوسہ دینے اور فرج (داخل) کی طرف نظر کرنے سے بھی ثابت ہو جاتی ہے۔ (فتاوی عالمگیری، جلد 1، صفحہ 274، دار الفکر، بیروت)
بہار شریعت میں مفتی امجد علی اعظمی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’حرمت مصاہرت جس طرح وطی سے ہوتی ہے، يوہيں بشہوت چھونے اور بوسہ لینے اور فرج داخل کی طرف نظر کرنے اور گلے لگانے اور دانت سے کاٹنے اور مباشرت، یہاں تک کہ سر پر جو بال ہوں اُنھيں چھونے سے بھی حرمت ہو جاتی ہے اگرچہ کوئی کپڑا بھی حائل ہو مگر جب اتنا موٹا کپڑا حائل ہو کہ گرمی محسوس نہ ہو۔" (بہار شریعت، جلد 2، حصہ 7، صفحہ 23، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
در مختار میں ہے
وطئ اخت امراتہ لا تحرم علیہ امراتہ
ترجمہ: بیوی کی بہن سے وطی کرنے سے اس کی بیوی اس پر حرام نہیں ہوگی۔ (الدر المختار، صفحہ 180، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4062
تاریخ اجراء: 30 محرم الحرام 1447ھ / 26 جولائی 2025ء