
مجیب: مولانا محمد علی عطاری
مدنی
فتوی نمبر:WAT-2328
تاریخ اجراء: 19جمادی الثانی1445
ھ/02جنوری2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
خالہ سگی ہو
یا سوتیلی، اس سے نکاح کرنا حرام قطعی ہے، لہذا
پوچھی گئی صورت میں حقیقی ماں کی
سوتیلی (باپ شریک) بہن سے نکاح کرنا حرام ہے۔اللہ عزوجل
قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿حُرِّمَتْ عَلَیْكُمْ اُمَّهٰتُكُمْ وَ
بَنٰتُكُمْ وَ اَخَوٰتُكُمْ وَ
عَمّٰتُكُمْ وَ خٰلٰتُكُمْ﴾
ترجمہ کنز العرفان: تم پر حرام کردی گئیں تمہاری مائیں
اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور
تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں۔(پارہ
5، سورۃ النساء، آیت 23)
در مختا رمیں ہے:
’’الاشقاء وغیرھن‘‘ یعنی
سگی ہوں یا ان کے علاوہ (حرام ہیں)۔(در
مختار، کتاب النکاح، باب فی المحرمات، جلد 3، صفحہ 30، مطبوعہ بیروت)
فتاوی رضویہ
میں ہے: ’’سوتیلی خالہ کہ حرام ہے اس کے معنی حقیقی یا
رضاعی ماں کی سوتیلی بہن نہ کہ سوتیلی ماں
کی حقیقی یا رضاعی بہن‘‘۔(فتاوی
رضویہ، جلد 11، صفحہ 340، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم