
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا ماموں کی زندگی میں بھانجا اپنے ماموں کی طلاق یافتہ بیو ی سے نکاح کرسکتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
بھانجے کا اپنے ماموں کی طلاق یافتہ بیوی سے نکاح کرنا جائز ہے، جبکہ طلاق کی عدت ختم ہوچکی ہو اور حرمت کی کوئی اور وجہ مثلاً رضاعت ومصاہرت وغیرہ بھی نہ پائی جارہی ہو۔
اللہ پاک نے محرمات کو بيان کرنے کے بعد فرمايا:
(وَ اُحِلَّ لَكُمْ مَّا وَرَآءَ ذٰلِكُمْ اَنْ تَبْتَغُوْا بِاَمْوَالِكُمْ)
ترجمہ کنز الايمان: ان کے سوا جو رہیں وہ تمہیں حلال ہیں کہ اپنے مالوں کے عوض تلاش کرو۔ (القرآن، پارہ 05، سورۃ النساء، آیت: 24)
فتاوی امجدیہ میں ہے ”ماموں کے مرنے یا طلاق دینے اور عدت گزرنے کے بعد ممانی سے نکاح کرنا جائز ہے کہ یہ محارم کی قسم میں داخل نہیں۔“ (فتاوی امجدیہ، جلد 02، صفحہ 72، مکتبہ رضویہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4060
تاریخ اجراء: 30 محرم الحرام 1447ھ / 26 جولائی 2025ء