
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ پڑھی جس میں لکھا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” یہودی اور عیسائی بالوں کو رنگ نہیں لگاتے، تم ان کی مخالفت کرو (یعنی بالوں کو رنگ لگاؤ)“ (بخاری و مسلم)۔ کیا واقعی یہ حدیث پاک ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جی ہاں! یہ حدیث پاک بخاری و مسلم اور دیگر کتبِ حدیث میں موجود ہے۔ اس میں یہود و نصاری کی مخالفت کرتے ہوئے سفید بالوں کو خضاب کرنے کا حکم ہےاور ایساکرنا مستحب ہے، واجب و ضروری نہیں۔ نیز سفید بالوں میں خضاب کی یہ اجازت، کالے رنگ کے علاوہ دوسرے رنگوں جیسے زَرد، سرخ وغیرہ کے ساتھ مخصوص ہے، کیونکہ بالوں میں کالا کلر، یا ایسا کلر جو کالے کی طرح ہو،یا کالی مہندی لگانا، الغرض کسی بھی چیز سے بالوں کو کالا کرنا، حالتِ جہاد کے علاوہ مطلقاً ناجائز و حرام اور گناہ ہے۔ احادیث مبارکہ میں اس کی ممانعت اور سخت وعیدیں وارد ہیں۔
ایک حدیث پاک میں سیاہ خضاب کرنے والوں کے متعلق فرمایاکہ وہ جنت کی خوشبو نہیں پائیں گے۔ لہذا سیاہ خضاب سے بالوں کو رنگنا ہرگز جائز نہیں اور یہ ممانعت مرد و عورت دونوں کے لئے ہے،یعنی عورت کے لیے بھی اپنے سر کے بالوں میں سیاہ رنگ لگانا ، جائز نہیں ہے اور مرد کے لیےبھی اپنے سر یا داڑھی کے بالوں میں سیاہ رنگ لگانا، جائزنہیں ہے۔
صحیح بخاری و صحیح مسلم شریف کی حدیث مبارکہ ہے
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال النبي صلى اللہ عليه وسلم: «إن اليهود والنصارى لا يصبغون، فخالفوهم»
ترجمہ: حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: یہود اور نصاریٰ بالوں کو نہیں رنگتے، تم ان کی مخالفت کرو۔(صحیح البخاری، جلد 7، صفحہ 161، رقم الحدیث: 5899،دار طوق النجاۃ) (صحیح مسلم، جلد 3، صفحہ 1663، رقم الحدیث: 2103، دار إحياء التراث العربي، بيروت)
عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری میں ہے
قوله: (لا يصبغون)، أي: شيب الشعر، و هو مندوب إليه لأنه صلى اللہ عليه و سلم أمر بمخالفتهم۔۔۔ و الإذن فيه مقيد بغير السواد، لما روى مسلم من حديث جابر أنه صلى اللہ عليه و سلم قال: غيروه و جنبوه السواد. و روى أبو داود من حديث ابن عباس مرفوعا: (يكون قوم في آخر الزمان يخضبون كحواصل الحمام لا يجدون ريح الجنة)
ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم کا فرمان (وہ رنگ نہیں کرتے) یعنی سفید بالوں کو۔ اور یہ رنگنا مستحب ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے ان (یہود و نصاریٰ) کی مخالفت کرنے کا حکم دیا ہے۔ اور اس رنگنے کی اجازت سیاہ رنگ کے علاوہ کے ساتھ مقید ہے، کیونکہ امام مسلم علیہ الرحمۃ نے حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کیاکہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: اسے (سفیدی کو) بدل دو، اورسیاہ رنگ سے بچاؤ۔ اور امام ابو داؤد علیہ الرحمۃ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً روایت کیا کہ آخری زمانے میں کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو اپنے بال کبوتر کے پوٹوں کی طرح رنگیں گے، وہ جنت کی خوشبو نہیں پائیں گے۔ (عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری، جلد 16، صفحہ 46،دار احیاء التراث العربی، بیروت)
فیض القدیر شرح الجامع الصغیر میں ہے
و فيه ندب خضب الشيب للرجل و المرأة لكن بحمرة أو صفرة لا بسواد فيحرم إلا للجهاد
ترجمہ:اس میں مرد اور عورت دونوں کے لیے سفید بال رنگنے کا استحباب ہے، لیکن یہ لال یا زرد رنگ سے ہو، کالے رنگ سے نہیں، کیونکہ جہاد کے علاوہ سیاہ خضاب سے بالوں کو رنگنا حرام ہے۔ (فیض القدیر، جلد 2، صفحہ 404، مطبوعہ مصر)
مذکورہ حدیث کی شرح میں مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ مراٰۃ المناجیح میں لکھتے ہیں: ”لہذا اپنے سر کے بال اور داڑھیاں جب سفید ہوجائیں تو مہندی سے خضاب لگالیا کرو، یہ حکم استحبابی ہے، مہندی سے خضاب کرتے رہنا بہتر ہے۔“ (مراۃ المناجیح، جلد 6، صفحہ 143، نعیمی کتب خانہ، گجرات)
سیاہ خضاب کی ممانعت سے متعلق صحیح مسلم شریف کی حدیث مبارکہ ہے
عن جابر بن عبد اللہ، قال: أتي بأبي قحافة يوم فتح مكة و رأسه و لحيته كالثغامة بياضا، فقال رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم:«غيروا هذا بشيء، و اجتنبوا السواد»
ترجمہ: حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فتح مکہ کے دن ابوقحافہ کو لایا گیا، اور ان کا سر اور داڑھی ثغامہ (ایک سفید گھاس) کی مانند سفید تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کو کسی رنگ سے بدل دو، اور سیاہ رنگ سے بچو۔ (صحیح مسلم، جلد 3، صفحہ 1663، رقم الحدیث: 2102،دار إحياء التراث العربي، بيروت)
مذکورہ حدیث کی شرح میں مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ مراٰۃ المناجیح میں لکھتے ہیں: ”یعنی: سر اور داڑھی میں سیاہی کے سوا کسی رنگ کا خضاب کردو، چنانچہ مہندی سے سرخ خضاب کردیا گیا۔ حق یہ ہے کہ سیاہ خضاب مرد عورت دونوں کے لیے ممنوع ہے۔“ (مراۃ المناجیح، جلد 6، صفحہ 143، نعیمی کتب خانہ، گجرات)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4146
تاریخ اجراء: 26 صفر المظفر 1447ھ / 21 اگست 2025ء