
فتوی نمبر:WAT-3711
تاریخ اجراء:10شوال المکرم 1446ھ/09اپریل2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہوئے وضو ٹوٹ جائے تو کیا قرآن مجید کو ہم بند کرسکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
قرآن مجیدکی تلاوت کے دوران اگروضوٹوٹ جائےتوقرآن پاک کوبلاحائل چھوئے بغیراس کی تلاوت جاری رکھ سکتے ہیں اور اگر تلاوت موقوف کرنی ہویاوضوکے لیے جاناہوتوایسی صورت میں اسے بندکردیاجائے لیکن بے وضوئی کی حالت میں بغیرکسی معتبر حائل کے اسے چھونہیں سکتے ،اس لیےاگربے وضونے اسے خودبندکرناہوتوکسی ایسی چیز سے کہ جونہ اس کےا پنے تابع ہواورنہ قرآن پاک کے تابع ہو،اس کے ساتھ اسے بندکرے ،مثلا کسی ایسے کپڑے کے ساتھ پکڑ کر بند کرے کہ جسے اس پہنانہ ہو، اوڑھانہ ہواورنہ اس کی کوئی جانب اس کے مونڈھے پرہواورنہ وہ قرآن پاک کے تابع ہو(یعنی قرآن پاک کی چولی نہ ہوکہ چولی قرآن پاک کے تابع ہوتی ہے)۔
اللہ تعالی ارشادفرماتاہے:﴿ اِنَّهٗ لَقُرْاٰنٌ كَرِیْمٌۙ(۷۷) فِیْ كِتٰبٍ مَّكْنُوْنٍۙ(۷۸) لَّا یَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَ﴾ترجمہ کنزالایمان :”بے شک یہ عزت والاقرآن ہے،محفوظ نوشتہ میں،اسے نہ چھوئیں مگرباوضو۔“(پارہ 27، سورۃ الواقعہ،آیت 77،78،79)
فتاویٰ ہندیہ میں ہے"ومنھا حرمۃ مس المصحف لا یجوز لھما و للجنب والمحدث مس المصحف الا بغلاف متجاف عنہ کالخریطۃ والجلد الغیر المشرز لا بما ھو متصل بہ۔۔۔ولا یجوز لھم مس المصحف بالثیاب التی ھم لابسوھا"ترجمہ: جو کام حیض و نفاس والی پر حرام ہیں ، ان میں قرآن پاک کو چھونے کی حرمت بھی ہے کہ حیض و نفاس والی کے لیے، جنبی اور بے وضو شخص کے لیے قرآن پاک کو چھونا، جائز نہیں، مگر ایسے غلاف کے ساتھ چھونا ،جائز ہے جو اس سے الگ ہو، جیسے: جزدان اور ایسی جِلد جو مصحف سے جدا ہو ، اس غلاف کے ساتھ چھونا ،جائز نہیں جو مصحف کے ساتھ جڑا ہوتا ہےاور ان کے لیے پہنے ہوئے کپڑوں سے بھی قرآن پاک کو چھونا، جائز نہیں۔(فتاوی ہندیہ،ج 1،ص 38،39،دار الفکر،بیروت)
فتح القدیر میں ہے"لا یجوز للجنب و الحائض ان یمسا المصحف بکمھما او ببعض ثیابھما لان الثیاب بمنزلۃ یدیھما " ترجمہ: جنبی اور حائضہ کے لیے قرآن شریف کو آستین سے چھونا یا پہنے ہوئے کپڑوں سے چھونا ،جائز نہیں، کیونکہ پہنے ہوئے کپڑے ہاتھ سے پکڑنے کے حکم میں ہیں۔( فتح القدیر، ج 01، ص 169،دار الفکر،بیروت)
بہار شریعت میں ہے" مسلمانوں میں یہ دستور ہے کہ قرآن مجید پڑھتے وقت اگر اٹھ کر کہیں جاتے ہیں تو بند کردیتے ہیں کھلا ہوا چھوڑ کر نہیں جاتے یہ ادب کی بات ہے۔"(بہار شریعت، جلد3،حصہ 16، صفحہ496، مکتبۃ المدینہ)
بہارِ شریعت میں ہے"بے وضو کو قرآن مجید یا اس کی کسی آیت کا چھونا حرام ہے۔ بے چھوئے زبانی یا دیکھ کر پڑھے ، تو کوئی حرج نہیں۔۔۔اگر قرآنِ عظیم جزدان میں ہو، تو جزدان پر ہاتھ لگانے میں حرج نہیں، یوہیں رومال وغیرہ کسی ایسے کپڑے سے پکڑنا جو نہ اپنا تابع ہو ،نہ قرآنِ مجید کا تو جائز ہے، کرتے کی آستین، دوپٹے کی آنچل سے یہاں تک کہ چادر کا ایک کونا اس کے مونڈھے(کندھے)پر ہے، دوسرے کونے سے چھونا حرام ہے کہ یہ سب اس کے تابع ہیں، جیسے چولی قرآنِ مجید کے تابع تھی۔" (بہارِ شریعت، ج 01،حصہ 2، ص 326، مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
قرآن خوانی میں بلند آواز سے تلاوت کرنا کیسا ہے؟
قرآن کریم میں مشرق اور مغرب کے لیے مختلف صیغے کیوں بولے گئے؟
کیا تلاوت قرآن کے دوران طلباء استاد کے آنے پرتعظیماً کھڑے ہو سکتے ہیں؟
قرآن کریم کو رسم عثمانی کے علاوہ میں لکھنا کیسا؟
عصر کی نماز کے بعد تلاوت کا حکم
لیٹ کر قرآن پڑھنا کیسا ؟
قرآ ن خوانی کے بعد کھانا یا رقم لینا دینا کیسا ؟
قرآن پاک کو تصاویر والے اخبار کے ساتھ دفن کرنا کیسا ؟