
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
حدیث قدسی اور حدیث صحیح کیا ہوتی ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
(1)حدیث صحیح:
" وہ حدیث جس کی سند متصل ہو (درمیان میں کوئی راوی مس نہ ہو)، اور اس کوروایت کرنے والے شروع سے آخر تک سب کے سب عادل ہوں اور تام الضبط ہوں، اور وہ حدیث نہ شاذ ہو نہ معلل ہو۔"
(2) حدیث قدسی:
" وہ حدیث جس کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ پاک کی طرف فرمائیں یعنی یوں فرمائیں کہ اللہ کریم نے ایسا ایسا فرمایا۔ اس میں مضمون اللہ تعالی کی طرف سے حضرت جبریل امین(علی نبیناو علیہ الصلوۃ و السلام) کے واسطے کے بغیربذریعہ الہام یابذریعہ خواب عطاہوتاہے اورالفاظ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم کی طرف سے ہوتے ہیں۔"
تیسیر مصطلح الحدیث میں ہے
"الصحيح: ما اتصل سنده بنقل العدل الضابط، عن مثله إلى منتهاه، من غير شذوذ، و لا علة"
ترجمہ: حدیث صحیح وہ ہوتی ہے جس کی سند متصل ہو، اسے عادل، تام الضبط اپنے جیسوں سے آخر تک نقل کریں اور نہ وہ شاذ ہو، نہ معلل۔ (تیسیر مصطلح الحدیث، ص 44، مکتبۃ المعارف)
تیسیر مصطلح الحدیث میں ہے
"الحديث القدسي: هو ما نقل عن النبي صلى الله عليه و سلم، مع إسناده إياه إلى ربه عز وجل"
ترجمہ: حدیث قدسی وہ ہوتی ہے کہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے یوں منقول ہو کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام اس کی سند اپنے رب عزوجل سے بیان فرمائیں۔(تیسیر مصطلح الحدیث، ص 158، مكتبة المعارف)
کتاب التعریفات للجرجانی میں ہے
"الحديث القدسي: هو من حيث المعنى من عند الله تعالى، و من حيث اللفظ من رسول الله صلى الله عليه و سلم، فهو ما أخبر الله تعالى نبيه بإلهام أو بالمنام، فأخبر عليه السلام عن ذلك المعنى بعبارة نفسه"
ترجمہ: حدیث قدسی وہ ہوتی ہے جس کا معنی اللہ تعالی کی جانب سے ہوتا ہے اور الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ہوتے ہیں، اللہ تعالی اپنے نبی کو الہام کے ذریعے یا نیند میں اس معنی کی خبر دیتا ہے تو نبی علیہ السلام اس معنی کو اپنے الفاظ میں بیان فرماتے ہیں۔ (کتاب التعریفات، ص 83 ،84، دار الكتب العلمية، بيروت)
عمدۃ القاری میں ہے
" ذكر النبي وروايته عن ربه أي: بدون واسطة جبريل، عليه السلام، و يسمى بالحديث القدسي"
ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم حضرت جبریل علیہ السلام کے واسطے کے بغیر اپنے رب سے جو روایت بیان فرمائیں اسے حدیث قدسی کہتے ہیں۔ (عمدۃ القاری، ج 25، ص 188، دار إحياء التراث العربي، بيروت)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3830
تاریخ اجراء: 17 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ/ 15 مئی 2025 ء