Hadees Tehband Ka Jo Hissa Takhno Se Neeche Hoga Wo Aag Mein Jaye Ga Ki Tafseel

 

حدیث "تہبند کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہوگا وہ آگ میں جائے گا " کی تفصیل

مجیب:مولانا محمد حسان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3470

تاریخ اجراء: 15رجب المرجب 1446ھ/16جنوری2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں     کہ

    (1)حدیث پاک میں ہے:"ما أسفل من الكعبين من الإزار في النار" ترجمہ:  تہبند کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہوگا وہ آگ میں جائے گا۔"اس  سے کیا مراد ہے  ؟

   (2)اور اگر کوئی شخص  نماز میں  کپڑا ٹخنوں کے نیچے رکھتا  ہے  تو  اس کا کیا حکم ہوگا  ؟ کیا اس کی نماز ہوجائے گی  ؟ وضاحت فرماکر اجر جزیل حاصل کریں ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   (1) حدیث پاک  کےان  الفاظ "ما أسفل من الكعبين من الإزار في النار "یعنی  تہبند کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہوگا وہ آگ میں جائے گا"   کی  شرح کرتے  ہوئے شارحین ِحدیث نے اس کی درج ذیل وضاحت فرمائی ہے:

   (الف)  اگرتکبرکے طورپرتہبند کوٹخنوں سے نیچے لٹکائے توقدم کا وہ حصہ جو ٹخنوں کے نیچے  ہے وہ آگ میں  جائے  گا ۔

   (ب)  ٹخنوں کے نیچے تہبند بطور تکبر  لٹکانا  دوزخیوں کے اعمال  میں سے ہے  ۔

   اس حدیث پاک کی شرح  کرتے ہوئے   مرقاۃ المفاتیح میں حضرت علامہ ملا علی قاری حنفی علیہ الرحمۃ ( متوفی 1014ھ)فرماتے ہیں :

   قال الخطابي: يتناول هذا على وجهين، أحدهما: أن ما دون الكعبين من قدم صاحبه في النار عقوبة له على فعله، والآخر: أن فعله ذلك في النار أي هو معدود ومحسوب من أفعال أهل النار“ ترجمہ :خطابی نے فرمایا : یہ  حدیث دو صورتوں کو شامل ہے :ایک یہ   کہ  ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے والے شخص کے قدم کا ٹخنو ں سے نیچے و الا حصہ اس کے اس عمل کی سزاکے طورپر   آگ میں جائے   گا۔ اور دوسری صورت یہ ہے  کہ یہ عمل   جہنم میں ہے یعنی  اسے جہنمیوں کے افعال میں سے شمار کیا جاتا ہے ۔(مرقاۃ المفاتیح ،ج 7،ص2767 ، دار الفکر ،بیروت )

   اشعۃ اللمعات میں   شیخ ِ محقق شاہ عبد الحق  محدث دہلوی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں :”  یعنی قدم کا  وہ حصہ  جو ٹخنوں سے نیچے  ہے  اور اس پر تہبند  بطور فخر  لٹکایا ہوا ہے ، بعض شارحین نے  کہا   : مطلب یہ ہے کہ  یہ فعل مذموم   ہے اور اہل نار  کے افعال میں سے ہے ۔( اشعۃ اللمعات ،مترجم ،ج 5 ،ص 556 ،مطبوعہ  فرید بک سٹال  ،لاہور)

   (2)اسبال  یعنی ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانا اگر    تکبر وغرور کی وجہ سے   ہو تو  ناجائز وحرام ہے  اور اس حالت میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی وگناہ ہے  ،اس طرح  پڑھی جانے والی نماز  واجب الاعادہ  ہے یعنی دوبارہ  پڑھنی ہوگی اور اگر تکبر وعجب وغیرہ   کچھ نیت  نہ ہو تو    مکروہ تنزیہی   وخلاف اولی ہے ۔ اور اس صورت میں نماز واجب الاعادہ  نہیں یعنی  ایسی نمازکادوبارہ پڑھنا واجب  نہیں ۔

   بریقہ محمودیہ میں ہے "السنة جعلها لأنصاف الساق، وهو مباح إلى الكعب وما جاوزه حرام مع الخيلاء مكروه عند فقدها "ترجمہ:کپڑوں کوآدھی پنڈلی تک رکھناسنت ہے اورٹخنوں تک مباح ہے اورٹخنوں سے نیچے تکبرکے ساتھ ہوتوحرام ہے ورنہ مکروہ ۔(بریقہ محمودیہ،ج03،ص75،مطبعۃ الحلبی)

   فتاوی ہندیہ میں ہے :” إسبال الرجل إزاره أسفل من الكعبين إن لم يكن للخيلاء ففيه كراهة تنزيه، كذا في الغرائب“ ترجمہ : مرد کا اپنے ازار کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانا اگر بوجہ تکبر نہ ہو تو مکروہ تنزیہی ہے، اسی طرح غرائب میں ہے۔( فتاوی ھندیہ ،ج 5،ص333 ،مطبوعہ دار الفکر، بیروت )

   فتاوی رضویہ میں اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان  علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں :” بالجملہ اسبال اگر براہ عجب وتکبر ہے حرام ورنہ مکروہ اور خلاف اولٰی، نہ حرام و مستحق وعید۔( فتاوی رضویہ ،ج 22 ،ص 167 ،مطبوعہ   رضا فاؤنڈیشن، لاہور )

   جو نماز  کراہت تحریمی کے  ساتھ  ادا کی گئی  اس کا اعادہ کرنا واجب ہے،  چنانچہ    در مختار میں علامہ علاء الدین حصکفی علیہ الرحمہ ( متوفی 1088 ھ ) فرماتے ہیں :’’  کل صلاۃ ادیت مع  کراھۃ التحريم تجب اعادتھا ‘‘   یعنی ہر نماز جو کراہت تحریمی کے ساتھ      ادا   کی گئی   ہو اس کو دوبارہ پڑھنا واجب ہے ۔ ( در مختار  مع رد المحتار ، ج 1 ، ص 457 ، دار الفکر،بیروت )

    فتاوی تاج الشریعہ میں  فقیہ اسلام  تاج الشریعہ مفتی محمد  اختر رضا خان  علیہ الرحمۃ  فرماتے  ہیں :”  تہبند  یا پائجامہ کا  ٹخنوں  سے نیچا رکھنا  اگر  تکبر کی وجہ  سے  ہو تو مکروہ تحریمی  ہے اور نمازواجب الاعادہ  ،ورنہ مکروہ تنزیہی  ہے اور نماز کا اعادہ  واجب نہیں ۔( فتاوی تاج الشریعہ  ، ج 3 ، کتاب الصلاۃ ، ص 194 ،اکبر بک سیلرز،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم