حاملانِ عرش کون ہیں؟ کیا یہ فرشتے ہیں؟

حاملان ِعرش کون  ہیں؟

مجیب:مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3585

تاریخ اجراء:20 شعبان المعظم  1446ھ/ 19 فروری 2025 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   حاملان ِعرش ملائکہ میں سے ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں !حاملانِ عرش (یعنی عرش کو اٹھانے والے) ملائکہ میں سے ہیں۔

   سنن ابی داؤد میں ہے ”عن جابر بن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه و سلم قال: أذن لي أن أحدث عن ملك من ملائكة الله من حملة العرش، إن ما بين شحمة أذنه إلى عاتقه مسيرة سبع مائة عام“ ترجمہ: حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اجازت دی گئی ہے کہ تم کو اللہ  کے فرشتوں میں ایک فرشتے کے متعلق خبر دوں عرش اٹھانے والوں سے کہ اس کے کانوں کی گدیوں سے اس کے کندھوں تک سات سو سال کا فاصلہ ہے۔(سنن ابی داؤد، رقم الحدیث 4727، ج 4، ص 232، المكتبة العصرية، بيروت)

   فتاوی رضویہ میں  ملائکہ کے متعلق عقائد بیان کرتے ہوئے فرمایا :"ان(انبیاء و مرسلین علیہم الصلوۃ والسلام) کے بعد اعلٰی طبقہ ملائکہ مقربین کا ہے مثل ساداتنا و موالینا ( مثلاً ہمارے سرداروں اور پیش رو مددگاروں میں سے حضرت) جبرائیل ( جن کے ذمہ پیغمبروں کی خدمت میں وحی الہٰی لانا ہے) و (حضرت) میکائیل (جو پانی برسانے والے اور مخلوقِ خدا کو روزی پہنچانے پر مقرر ہیں) و (حضرت) اسرافیل (جو قیامت کو صور پھونکیں گے) و (حضرت) عزرائیل (جنہیں قبض ارواح کی خدمت سپرد کی گئی ہے) وحملہ (یعنی حاملان) عرش جلیل، صلوات اﷲ و سلامہ علیہم اجمعین، ان کے علوِ شان و رفعت مکان ( شوکت و عظمت اور عالی مرتبت) کو بھی کوئی ولی نہیں پہنچتا) (خواہ کتنا ہی مقرب بارگاہِ احدیّت ہو) اور ان کی جناب  میں گستاخی کا بھی بعینہ وہی حکم ( جو انبیاء مرسلین کی رفعت پناہ بارگاہوں میں گستاخی کا ہے کہ کفر قطعی ہے۔"(فتاوی رضویہ، ج 29، ص 352 تا 353، مطبوعہ: رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم