
مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3506
تاریخ اجراء:26محرم الحرام1446ھ/02اگست2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
حدیث پاک میں حضور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم کافرمان ہے: "شراب کا عادی، جادو پر یقین رکھنے والا اور قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔" اس حدیث پاک کی شرح بتادیں کہ اس میں "جادو پر یقین رکھنے" سے کیا مراد ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
واضح رہے کہ جادو کا وجود برحق ہے اور اللہ تعالی نے اس میں تاثیر بھی رکھی ہے،لیکن جادو کرنا شرعاً حرام ہے۔ اور مذکورہ حدیث پاک میں جو یہ فرمایا گیا ہے کہ: "جادو پر یقین رکھنے والا شخص جنت میں داخل نہیں ہوگا۔"تو اس سے مراد جادو کو حلال جاننے والا یا اس کی تاثیر بذاتہ (یعنی اس میں اللہ پاک کے دیے بِغیر خود بخود تاثیر ہونے )کا قائل شخص مراد ہے کہ ایسا شخص کافر و بے دین ہے کہ جادو کو حلال سمجھنا یا اس کی تاثیر بذاتہ کا قائل ہونا کفر و بے دینی ہے، لہذا ایسا شخص جنت میں بھی داخل نہیں ہوگا۔
جادو کا وجود برحق ہے،فتح الباری میں ہے:”قال النووي والصحيح أن له حقيقة، و به قطع الجمهور وعليه عامة العلماء، ويدل عليه الكتاب والسنة الصحيحة المشهورة“ ترجمہ:امام نووی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے فرمایا: صحیح یہ ہے کہ جادو کی حقیقت ثابت ہے اور اسی پر جمہور علماء کا اتفاق ہے، اور اس پر تمام علماء کا اجماع ہے، اور اس پر قرآن و صحیح احادیث مبارکہ دلیل ہیں۔(فتح الباری، باب السحر، جلد 10، صفحہ222، دار المعرفۃ بیروت)
حضرت سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے”قال رسول الله صلى الله تعالی عليه و آلہ وسلم: لا يدخل الجنة مدمن خمر، و لا مؤمن بسحر، ولا قاطع“ ترجمہ: شراب کا عادی،جادو پریقین رکھنے والااور قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔(صحیح ابن حبان، جلد13، صفحہ508، مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت)
مشکوۃ شریف کی روایت ہے ”عن أبي موسى الأشعري رضی اللہ عنہ، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ثلاثة لا تدخل الجنة: مدمن الخمر وقاطع الرحم ومصدق السحر“ ترجمہ: حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:تین شخص جنت میں داخل نہیں ہوں گے: شراب کا عادی، قطع رحمی کرنے والا اور جادو کی تصدیق کرنے والا۔(مشکاۃ المصابیح، ج02، ص 1084، المکتب الاسلامی،بیروت)
مراٰۃ المناجیح میں" جادو کی تصدیق کرنے والا" کے تحت حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:” جادو کو حق یعنی حلال جاننے والا یا اس کی تاثیر بذاتہٖ کا قائل۔ جادوکرنا حرام ہے ،اسے حلال جاننا بے دینی ہے، ورنہ جادو میں رب تعالیٰ نے تاثیر رکھی ہے، جس کا ثبوت قرآن مجید سے ہے۔ رب تعالیٰ فرماتاہے:یُفَرِّقُوۡنَ بِہٖ بَیۡنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِہٖ"لہذا جادو کو برحق تاثیر ماننے والا مؤمن ہے، اسے حلال جاننے والا کافر،یہاں دوسری صورت کا ذکر ہے۔“(مراٰۃ المناجیح،جلد 05،صفحہ 391،نعیمی کتب خانہ)
ردالمحتار میں فتح القدیر کے حوالے سے ہے "السحر حرام بلا خلاف بين أهل العلم، واعتقاد إباحته كفر " ترجمہ: اہل علم کا اس بات میں کوئی اختلاف نہیں کہ جادو حرام ہے، اور جادو کے جائز ہونے کا اعتقاد رکھنا کفر ہے۔(ردالمحتارمع الدرالمختار،جلد 04،صفحہ 240،دار الفکر بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
قرآن خوانی میں بلند آواز سے تلاوت کرنا کیسا ہے؟
قرآن کریم میں مشرق اور مغرب کے لیے مختلف صیغے کیوں بولے گئے؟
کیا تلاوت قرآن کے دوران طلباء استاد کے آنے پرتعظیماًکھڑے ہو سکتے ہیں؟
قرآن کریم کو رسم عثمانی کے علاوہ میں لکھنا کیسا؟
عصر کی نماز کے بعدتلاوت کا حکم
لیٹ کر قرآن پڑھنا کیسا ؟
قرآ ن خوانی کے بعد کھانا یا رقم لینا دینا کیسا ؟
قرآن پاک کو تصاویر والے اخبار کے ساتھ دفن کرنا کیسا ؟