
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
مسجد میں منبر کی سیڑھیوں کی تعداد کتنی ہونی چاہیے؟ کیا کوئی مخصوص تعداد مقرر ہے؟ کئی لوگ ابن ماجہ کی حدیث کا حوالہ بیان کرکے تین کو سنت کہتے ہیں۔ تو کیا یہ سنت مؤکدہ ہے؟ اگر کسی منبر پر 4 سیڑھیاں ہوں، تو کیا اس پر خطبہ یا بیان کرنے والے کو سنت ترک کرنے کا گناہ ملے گا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے منبر اقدس کی تین سیڑھیاں اس تخت کے علاوہ تھیں جس پر بیٹھا جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پہلے درجے پر، حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ دوسرے پر اور حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ تیسری سیڑھی پر خطبہ ارشاد فرمایا کرتے، پھر جب حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دور آیا، تو آپ نے پھر پہلے درجے پر خطبہ فرمایا۔
چونکہ بلندیِ منبر سے اصل مقصود یہ ہے کہ سب حاضرین خطیب کود یکھیں اور اس کی آواز سنیں، جہاں یہ حاجت حاضرین کی کثرت اور صفوں کی دوری کی وجہ سے تین سیڑھیوں میں پوری نہ ہوتی ہو، تو تین سے زائد کرنے کا بھی اختیار ہے، لہٰذا اگر حاجت کی بنا پر چار سیڑھیوں والا منبر بنایا گیا ہے تو اس پر خطبہ دینے میں حرج نہیں ہے، لیکن سیڑھیوں میں طاق عدد بہتر ہے۔
اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنّت امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن لکھتے ہیں: ”(حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام کے) منبر اقدس کے تین زینے تھے علاوہ اوپر کے تختے کے جس پر بیٹھتے ہیں۔۔۔ حضور سید عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم درجہ بالا پر خطبہ فرمایا کرتے، صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے دوسرے پر پڑھا، فاروق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے تیسرے پر، جب زمانہ ذوالنورین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا آیا، پھر اول پر خطبہ فرمایا، سبب پوچھا گیا، فرمایا اگر دوسرے پر پڑھتا لوگ گمان کرتے کہ میں صدیق کا ہمسر ہوں اور تیسرے پر تو وہم ہو تا کہ فاروق کے برابر ہوں، لہذا وہاں پڑھا جہاں یہ احتمال متصور ہی نہیں، اصل سنت اول درجہ پر قیام ہے۔۔۔ بلندیِ منبر سے اصل مقصد یہ ہے کہ سب حاضرین خطیب کو دیکھیں او راُس کی آواز سنیں جہاں یہ حاجت بسبب کثرت حضار و دوری صفوف تین زینوں میں پوری نہ ہو تو زینے زیادہ کرنے کا خود ہی اختیار ہے اور بہتر عدد طاق کی مراعات،
فان اللہ وتر یحب الوتر
(ﷲ تعالیٰ وتر ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے)۔“ (فتاویٰ رضویہ، ج 8، ص 343 ، 344، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3896
تاریخ اجراء: 06 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ /03 جون 2025 ء