نظر بد سے بچنے کے طریقے احادیث کی روشنی میں

نظرِ بد سے بچاؤ کے احادیث میں مروی طریقے

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3729

تاریخ اجراء: 17 شوال المکرم 1446 ھ/16 اپریل 2025 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا نظر بد سے بچاو  کا کوئی طریقہ احادیث میں وارد ہوا ہے؟ اگر ہوا ہے تو کیا ہے؟ مجھے احادیث میں  بیان ہونے والے طریقے مطلوب ہیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   جی ہاں! احادیث مبارکہ میں  نظر بد سے بچنے  کے طریقے بیان ہوئے ہیں، چنانچہ

   (1)  سورہ فلق اور سورہ ناس پڑھنے کے متعلق  مشکاۃ مع المرقاۃ میں ہے

   "(و عن عائشة- رضي الله تعالى عنها- قالت: أمر النبي- صلى الله عليه و سلم- أن نسترقي من العين) و لعل المراد برقي العين ما رواه الشيخان، و أبو داود، و النسائي، و ابن ماجه عن عائشة أنه- صلى الله عليه و سلم -«كان يقرأ على نفسه المعوذات و ينفث"

   ترجمہ: حضرت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ  نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے  ہم کو نظر بد سے بچاو کیلئے دم کرنے کا حکم دیا۔ صاحب مرقاۃ فرماتے ہیں :اس دم سے شاید وہ مراد ہو جو شیخین  اورابو داوداورنسائی  اور ابن ماجہ نے  حضرت عائشہ سے ہی روایت کیا کہ  حضور علیہ  الصلوۃ و السلام  اپنے آپ پر سورہ فلق  وسورہ ناس پڑھ کر پھونک لیتے تھے۔ (المرقاۃ ،ج 01، ص 2867، دار الفکر)

   (2) نظربدسےبچنے کے لئے حدیث پاک میں ایک یہ دعا بھی تعلیم فرمائی گئی ہے

   "أُعِيذُكُمَا بِكَلِمَاتِ اللہِ التَّامَّةِ، مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَ هَامَّةٍ، وَ مِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ"

   یعنی: میں تم دونوں (حسن و حسین) کو ہر شیطان، زہریلے جانور اور ہر بیمار کرنے والی نظر سے، اﷲ کے پورے کلمات کی پناہ میں دیتا ہوں۔(سنن ترمذی، ج 3، ص 464، حدیث 2060، مطبوعہ: بیروت)

   (3) مصنف ابن ابی شیبہ میں یہ دعا بھی منقول ہے

   "اَللّٰھُمَّ أَذْهِبْ حَرَّهَا وَ بَرْدَهَا، وَ وَصَبَهَا"

   ترجمہ: اے اللہ! اس کی گرمی، اور سردی اور اس کی مصیبت دور کر دے۔ (مصنف ابنِ ابی شیبہ، ج 5، ص 50، حدیث 23594، مطبوعہ مکتبۃ الرشد، رياض)

    (4) خوبصور ت بچے کونظربدسے بچانے کے لیے اس  کے چہرے پر كالا ٹیکہ لگانے کے متعلق حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کا فرمان نقل کرتے ہوئے علامہ علی بن سلطان محمد قاری علیہ الرحمۃلکھتے ہیں:

   "فی شرح السنۃ روی ان عثمان رضی اللہ عنہ رأی صبیاً ملیحا فقال دسموا نونتہ کیلا تصیبہ العین۔ و معنی دسموا سودوا، و النونۃ النقرۃ التی تکون فی ذقن الصبی الصغیر "

     شرح السنۃ میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے ایک خوبصورت بچّہ کو دیکھا تو فرمایا اس کی ٹھوڑی میں سیاہ نقطہ یا ٹیکہ لگادو تاکہ نظر نہ لگے۔ دَسِّمُوْا کا معنی ہے سیاہ کرنا اور اَلنُّوْنَۃ سے مراد وہ چھوٹا نشان ہے جو چھوٹےبچہ کی ٹھوڑی پر لگایا جاتا ہے۔ (مرقاۃ المفاتیح، ج 08، ص 360،تحت الحدیث: 4531، مطبوعہ: کوئٹہ)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم