سورہ ملک مغرب کے بعد پڑھنے سے عذاب قبر سے نجات ملے گی ؟

سورہ ملک مغرب کے بعد پڑھنے سے حدیث میں وارد فضیلت حاصل ہوجائے گی؟

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کسی نے سورہ ملک مغرب کے بعد یا عشا کی نماز سے پہلے پڑھ لی، تو کیا اسے وہ فضیلت حاصل ہو جائے گی، جو  نماز عشا کے بعد پڑھنے سے ہوتی ہے یعنی عذاب قبر سے نجات دلانے والی ؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

سورہ ملک کے عذاب قبر سے نجات دلانے کے متعلق جو روایات وارد ہوئی ہیں، ان میں رات میں تلاوت کرنے کا ذکر آیا ہے اور شرعا رات کا وقت غروب آفتاب سے شروع ہو جاتا اور صبح صادق تک باقی رہتا ہے، لہذا اگر کوئی شخص نماز مغرب کے بعد، عشاء سے پہلے یا رات کے کسی بھی حصے میں سورہ ملک کی تلاوت کرلیتا ہے تو اسے مذکورہ فضیلت حاصل ہوجائے گی اور بہتر ہے کہ سونے کے قریب پڑھے کہ ایک حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سونے سے پہلے پہلے سورہ ملک پڑھتے تھے، جس کا ایک مفہوم یہ بیان ہوا ہے کہ سونے سے کچھ دیر پہلے تلاوت فرماتے۔

سنن کبری للنسائی میں ہے:

”عن عبد الله بن مسعود، قال: من قرأ ﴿تبارك الذي بيده الملك﴾ [الملك: ١] كل ليلة منعه الله بها من عذاب القبر، وكنا في عهد رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نسميها المانعة، وإنها في كتاب الله سورة من قرأ بها في كل ليلة فقد أكثر وأطاب“

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جو شخص ہر رات سورہ ملک (تبارک الذی بیدہ الملک) کی تلاوت کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے عذابِ قبر سے محفوظ فرما دیتا ہے۔ ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں اسے ”روکنے والی“ (عذاب قبر سے) کہا کرتے تھے۔ یہ قرآن میں ایک ایسی سورت ہے کہ جو اسے ہر رات پڑھے، اس نے خوب اور بہت اچھاعمل کیا۔ (سنن الکبری للبیھقی، ج09، ص262، مؤسسة الرسالة بيروت)

حضرتِ سیدنا عبد بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں:

”يؤتى الرجل في قبره فتؤتى رجلاه فتقول رجلاه: ليس لكم على ما قبلي سبيل انہ كان يقرأ سورة الملك ثم يؤتى من قبل صدره أو قال بطنه فيقول: ليس لكم على ما قبلي سبيل كان يقرأ سورة الملك ثم يؤتى من قبل رأسه فيقول: ليس لكم على ما قبلي سبيل انہ كان يقرأ سورة الملك۔ فهي المانعة تمنع من عذاب القبر و هي في التوراة سورة الملك من قرأها في ليلة فقد أكثر و أطیب“

 جب بندہ قبر میں جائے گا تو عذاب اس کے قدموں کی جانب سے آئے گا تو اس کے قدم کہیں گے تیرے لئے میری طرف سے کوئی راستہ نہیں کیونکہ یہ سورۂ ملک پڑھا کرتا تھا۔ پھر عذاب اس کے سینے یا پیٹ کی طر ف سے آئے گا تو وہ کہے گا کہ تمہارے لئے میری جانب سے کوئی راستہ نہیں کیونکہ یہ سورہ ملک پڑھا کرتا تھا، پھر وہ اس کے سر کی طر ف آئے گا تو سر کہے گا کہ تمہارے لئے میری طرف سے کوئی راستہ نہیں کیونکہ یہ سورۂ ملک پڑھا کرتا تھا۔ تو یہ سورت روکنے والی ہے، عذاب قبر سے روکتی ہے، تورات میں اس کا نام سورۂ ملک ہے جس نے اسے رات میں پڑھا، تواس نے بہت زیادہ اور اچھا عمل کیا۔(الجامع لشعب الایمان، الجزء الرابع، ص125، رقم: 2279، مطبوعہ: ریاض)

غروب آفتا ب کے بعد رات کے کسی بھی حصے میں تلاوت سے مذکورہ فضیلت حاصل ہوجائے گی، چنانچہ الوظيفۃ الكريمۃ میں شب میں پڑھنے والے وظائف کے متعلق ہے: ”شب میں (یعنی غروب شمس سے طلوع صبح تک جس وقت ہو) (1)سورہ ملک: عذا ب قبر سے نجات۔“ (الوظیفۃ الکریمۃ، ص27، مکتبۃ المدینۃ کراچی)

سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عمل مبارک کے متعلق سنن ترمذی میں ہے:

”عن جابر: أن النبي صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كان لا ينام حتى يقرأ ﴿الم تنزيل﴾، و ﴿تبارك الذي بيده الملك﴾

 حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سورہ سجدہ اور سورہ ملک پڑھنے سے پہلے نیند نہیں فرماتے تھے۔ (سنن ترمذی، ج05، ص17، رقم: 2892، دار الغرب الإسلامي بيروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:HAB-0661

تاریخ اجراء28ربیع الثانی 1447ھ/22اکتوبر 2025 ء