
مجیب: ابو شاھد مولانا محمد ماجد علی مدنی
فتوی نمبر: WAT-3749
تاریخ اجراء: 20 شوال المکرم 1446 ھ/ 19 اپریل 2025 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا مواجہہ شریف پر جانے سے سنت اعتکاف باقی رہے گا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
مواجہہ شریف پر جانے سے سنت اعتکاف باقی ر ہے گا بشرطیکہ مسجد یا فنائے مسجد سے ہی آناجاناہو۔
چنانچہ صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃ ُ اللہ تَعَالیٰ عَلَیْہِ لکھتے ہیں: ’’فِنائے مسجد جو جگہ مسجدسے باہَراس سے مُلحَق ضروریاتِ مسجدکے لیے ہے، مَثَلًا: جوتا اتارنے کی جگہ اور غُسْل خانہ وغیرہ اِن میں جانے سے اِعتِکاف نہیں ٹوٹے گا۔“ (مزیدآگے لکھتے ہیں) ”فنائے مسجداس مُعامَلہ میں حکمِ مسجد میں ہے۔‘‘ (فتاویٰ امجدیہ، کتاب الصوم، ج 1، ص 399، مطبوعہ مکتبہ رضویہ، کراچی)
شیخ الاسلام و المسلمین اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت الشاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃ ُاللہ تَعَالیٰ عَلَیْہِ لکھتے ہیں: ”جب وہ مدارس متعلّقِ مسجد، حدودِ مسجد کے اندرہیں اُن میں اور مسجد میں راستہ فاصل نہیں صرف ایک فصیل سے صحنوں کا امتیاز کر دیا ہے، تو ان میں جانا مسجد سے باہر جاناہی نہیں، یہاں تک کہ ایسی جگہ معتکف کو جانا، جائز کہ وہ گویا مسجد ہی کا ایک قطعہ ہے۔
و ھذا ما قال الامام الطحاوی انّ حجرۃ امّ المؤمنین من المسجد، فی ردّ المحتار عن البدائع لو صعد ای: المعتکف المنارۃ لم یفسد بلاخلاف لانّھا منہ لانّہ یمنع فیھا من کلّ مایمنع فیہ من البول و نحوہ فاشبہ زاویۃ من زوایا المسجد‘‘
یعنی یہی بات امام طحاوی نے فرمائی کہ اُمُّ المؤمنین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہا کا حجرہ مسجد کاحصہ ہے۔ ردالمحتارمیں بدائع سے ہے کہ اگر معتکف منارہ پرچڑھا، تو بالاتفاق اس کا اعتکاف فاسد نہ ہوگا، کیونکہ منارہ مسجد کاحصہ ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ اس میں ہر وہ عمل مثلاً: بول وغیرہ منع ہے، جومسجد میں منع ہے، تویہ مسجد کے دیگر گوشوں کی طرح ایک گوشہ ٹھہرا۔‘‘ (فتاویٰ رضویہ، باب الوتر و النوافل، ج 7، ص 453، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم