دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
اینیمل شیلٹر ہاؤس میں زکوۃ دینا کیسا؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
اینیمل شیلٹر ہاؤس میں زکوۃ نہیں دے سکتے، اور وہاں دینے سے زکوۃ ادا بھی نہیں ہوگی، کیونکہ زکوۃ کی ادائیگی کے لیے فقیر شرعی کو مالک بنانا ضروری ہے، جبکہ اینیمل شیلٹر ہاؤس میں جانوروں کی خوراک وغیرہ کے لیے رقم دینے کی صورت میں کسی فقیر شرعی کو مالک بنانا نہیں پایا جاتا، لہذا جانوروں کو کھلانے کے لیے زکوۃ کے علاوہ رقم سے امداد کی جائے۔
زکوٰۃ شرعاً مال کے ایک معین حصے کا شرعی فقیر کو مالک بنانا ہے، چنانچہ تنویر الابصار میں ہے
ھی تملیک جزء مال عینہ شارع من مسلم فقیر غیر ہاشمی و لا مولاہ مع قطع المنفعۃ عن الملک من کل وجہ للہ تعالی
ترجمہ: زکوۃ کامطلب ہے اللہ عزوجل کی رضا کے لئے شارع کی طرف سے مقرر کردہ مال کے ایک جزء کا مسلمان فقیر کو مالک کر دینا، جبکہ وہ فقیر نہ ہاشمی ہو اور نہ ہی ہاشمی کا آزاد کردہ غلام، اور اپنا نفع اس سے بالکل جدا کر لیا جائے۔ (تنویر الابصار مع الدر المختار، جلد 3، صفحہ 203 تا 206، مطبوعہ: کوئٹہ)
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فتاویٰ رضویہ میں فرماتے ہیں: ”زکوٰۃ کا رکن تملیکِ فقیر (یعنی فقیر کو مالک بنانا) ہے۔ جس کام میں فقیر کی تملیک نہ ہو، کیسا ہی کارِ حَسن ہو جیسے تعمیرِ مسجد یا تکفینِ میت یا تنخواہِ مدرسانِ علمِ دین، اس سے زکوٰۃ نہیں ادا ہو سکتی۔“ (فتاویٰ رضویہ، جلد 10، صفحہ 269، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد آصف عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4533
تاریخ اجراء: 20 جمادی الاخریٰ 1447ھ / 12 دسمبر 2025ء