دوکان کے پرانے سوٹ زکوٰۃ میں دینے کا حکم

دوکان میں موجود تین سال پرانے سوٹ زکوٰۃ میں دینے کا حکم

مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-2056

تاریخ اجراء: 16 جمادی الاولیٰ 1446 ھ/19 نومبر 2024 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میری کپڑے کی دکان ہے میرے پاس دو تین سال پرانے  ڈیزائن کے لیڈیز سوٹ پڑے ہیں جو کہ کم بک رہےہیں کیا میں وہ سوٹ زکوٰۃ میں دے سکتا ہوں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   پرانے ڈیزائن کے سوٹ اگرچہ زکوٰۃ میں دئیے جا سکتے ہیں مگر ان کی وہی قیمت زکوٰۃ میں شمار کی جائے گی جو اس وقت مارکیٹ میں رائج ہو۔ عموماً آؤٹ آف سیزن کپڑوں کی قیمت میں کافی کمی آ جاتی ہے۔ نیز  کپڑوں کی لوڈنگ ان لوڈنگ یا اس کے علاوہ اس پر آنے والے اخراجات زکوٰۃ میں شمار نہیں ہوں گے۔

   یہ واضح رہے کہ صدقہ کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے میں حتی الامکان عمدہ چیز دی جائے کہ اس کے اپنے فضائل قرآن و حدیث میں بیان کیے گئے ہیں۔

   کپڑوں کی مارکیٹ ویلیو کے مطابق زکوۃ ادا ہونے سے متعلق فتاوی رضویہ میں ہے: ”زکوٰۃ میں روپے وغیرہ کے عوض بازار کے بھاؤ سے اس قیمت کا غلّہ مکا وغیرہ محتاج کو دے کر بہ نیت زکوٰۃ مالک کردینا جائز و کافی ہے، زکوٰۃ ادا ہوجائیگی، جس قدر چیز محتاج کی مِلک میں گئی بازار کے بھاؤ سے جو قیمت اس کی ہے وہی مجراہوگی بالائی خرچ محسوب نہ ہوں گے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 10، صفحہ 69 ، 70، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم