کرائے پر چلنے والی جائیداد پر زکوٰۃ دینی ہوگی؟

 

دوکان خرید کر کرائے پر دے کر کمانا مقصود ہو، تو کیا اس پرزکوٰۃ ہوگی

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

اگر کوئی دکان خریدی جس کو کرائے پے دے کر کمانا مقصود ہے، تو کیا اس دوکان پر زکوٰۃ ہوگی یاصرف  کرائے پر؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

کرایہ  پر دینے کی غرض سے خریدی گئی دکان، مکان  وغیرہ پر زکوٰۃ واجب نہیں۔  ہاں ! ان سے جو کرایہ وصول ہوگا وہ  اگر نصاب کا سال مکمل ہونے کے وقت موجود ہو اور تنہا یا دیگر اموال زکوٰۃ (سونا، چاندی، پرائز بانڈز، مالِ تجارتِ یا   حاجتِ اصلیہ سے زائد رقم) سےمل کر ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ ہے تو  سال مکمل ہونے پر(دیگر شرائطِ زکوٰۃ کی موجودگی میں ) اس کی زکوٰۃ   دینی ہوگی۔

فتاویٰ رضویہ میں ہے:’’(کرائے کے)مکانات پر زکوٰۃ نہیں، اگرچہ پچاس کروڑ کے ہوں، کرایہ سے جو سال تمام پر پس انداز ہو گا اس پر زکوٰۃ آئے گی، اگر خود یا اور مال سے مل کر قدرِ نصاب ہو۔“(فتاوی رضویہ،جلد10،صفحہ161،رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-2223

تاریخ اجراء:10رمضان المبارک1446ھ/11مارچ2025ء