
مجیب:ابوالفیضان
عرفان احمد مدنی
فتوی نمبر: WAT-1620
تاریخ اجراء: 18شوال المکرم1444 ھ/09مئی2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
زکوۃ
کا سال پورا ہونے کے بعد اس کی ادائیگی فی الفور
لازم ہوتی ہے ، بلا عذرِشرعی
تاخیر گناہ ہے ، لہٰذا سال
پورا ہونے کے بعد زکوۃ کی رقم اس نیت سے روکے رکھنا کہ چند سال
بعد اس رقم سے غریب کی شادی کروا دوں گا ، اس کی ہرگز
اجازت نہیں ، بلکہ سال پوراہونے
پرفوری طور پر شرعی فقیر کو ادا کرنا ضروری
ہے ۔فتاویٰ عالمگیری میں ہے :" وتجب على الفور عند تمام الحول حتى يأثم
بتأخيره من غير عذر ۔"ترجمہ:سال مکمل ہونے
پر زکوۃ کی فوراادائیگی
کرناواجب ہوتاہےیہاں تک کہ بلاعذراس میں تاخیرکرنےسےگناہ
گارہوگا۔ ( فتاویٰ عالمگیری ، کتاب
الزکوٰۃ ، الباب الاول فی
تفسیر الزکوۃ، جلد1، صفحہ
170،کوئٹہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم