
مجیب:مولانا محمد نوید چشتی عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3660
تاریخ اجراء:14 رمضان المبارک 1446 ھ/15 مارچ 2025 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
زید کے پاس مشینیں ہیں، جن کےذریعے کام کر کے وہ پیسہ کماتا ہے، ان مشینوں کی مالیت پر زکوٰۃ کا کیا حکم ہو گا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
زید پر ان مشینوں کی مالیت پر زکوٰۃ لازم نہیں ہو گی، اس وجہ سے کہ مشینری کام کرنے والے کے آلات کی مثل ہے اور کام کرنے والوں کے آلات و اوزار کو حاجاتِ اصلیہ میں شمارکیا جاتا ہے، ان پر زکوٰۃ لازم نہیں ہوتی۔
درراور اس کی شرح غرر میں زکوٰۃ کی فرضیت کی شرائط میں ہے: ” فارغ۔۔عن الحاجۃ الاصلیۃ۔۔ فلا تجب ۔۔ فی دور السکنی ۔۔وآلات المحترفین‘‘ ترجمہ:(زکوٰۃ کی فرضیت کی شرائط میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ) نصاب حاجتِ اصلیہ سے فارغ ہو،پس رہائشی گھروں اور پیشہ وروں کے آلات میں زکوٰۃ فرض نہیں ہوگی۔ (درر مع غرر، ج 1، ص 172، مطبوعہ دار احیاء الکتب)
’’آلات المحترفین‘‘ کے تحت حاشیہ شرنبلا لی میں ہے: ’’المراد بھا ما لا یستھلک عینہ فی الانتفاع کالقدوم و المبرد او ما یستھلک و لا تبقی عینہ کصابون و حرض لغسال حال علیہ الحول و یساوی نصابا، لان الماخوذ بمقابلۃ العمل، اما لو اشتری ما تبقی عینہ کعصفر و زعفران لصباغ و دھن و عفص لدباغ فان فیہ الزکوۃ، لان الماخوذ فیہ بمقابلۃ العین‘‘ ترجمہ: ان سے مراد ایسے آلات ہیں، جن سے نفع اٹھانے میں عین ہلاک نہیں کیاجاتاجیسے بڑھئی کا تیشہ اور رندا، یاجسے ہلاک کیاجاتا ہے اور اس کا عین باقی نہیں رہتا جیسا کہ صابون اور اشنان، نہلانے والے کے لئے، ان پر سال گزر جائے اور یہ نصاب کے برابر ہوں(تب بھی زکوٰۃ لازم نہیں) کیونکہ اجرت کام کے بدلے میں ہے۔ بہرحال ایسی چیز خریدی جس کا عین باقی رہتا ہے جیسا کہ رنگریز کے لئے عصفر (ایک زرد رنگ کی بوٹی جس سے کپڑے رنگے جاتے ہیں) اور زعفران اور دباغت کرنے والے کےلئے تیل اور مازو(ایک قسم کی دوا جو سیال شے کو گاڑھا کر دیتی ہے)، توان میں زکوٰۃ ہوگی، اس لئے کہ اجرت عین کے مقابلے میں(بھی)ہے۔ (حاشیہ شرنبلالی مع درروغرر، ج 1، ص 173، مطبوعہ، دار احیاء الکتب)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم