کیا مقروض زکوٰۃ ادا کرنے کا وکیل بن سکتا ہے؟

مقروض کو قرض والی رقم سے زکوۃ ادا کرنے کاوکیل بنانا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

اگر کوئی اپنی بہن سے ادھار لے اور وہ یہ کہے کہ: "جب تمہارے پاس ہوں، تو کسی زکوٰۃ کے مستحق کو دے دینا" تو کیا یہ درست ہے؟ کیایوں بہن کی زکوٰۃ ادا ہو جائے گی؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

صورت مسئولہ میں بھائی اپنی بہن کا وکیل بن جائے گا اور پھر جب وہ اپنی بہن کی طرف سے کسی مسلمان، مستحق زکوٰۃ کو زکوۃ ادا کردے گا تو اس وقت بہن کی زکوۃ ادا ہوجائے گی۔

بدائع الصنائع میں ہے

الزكاة عبادة عندنا والعبادة لاتتأدى إلا باختيار من عليه إما بمباشرته بنفسه، أو بأمره، أو إنابته غيره فيقوم النائب مقامه فيصير مؤديًا بيد النائب

ترجمہ: ہمارے نزدیک زکوۃ ایک عبادت ہے، اور عبادت جس پر فرض ہے اُس کے اختیار کے بغیر ادا نہیں ہو سکتی، یا وہ خود (براہِ راست) ادا کرے، یا کسی ا ور کو (ادائیگی کا) حکم دے، یا کسی کو اپنا نائب بنائے، تو وہ نائب اُس کے قائم مقام ہوجائے گا پس نائب کے ہاتھ سے وہ خود ادا کرنے والا کہلائے گا۔ (بدائع الصنائع، كتاب الزکاۃ، ج 2، ص 53،دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4391

تاریخ اجراء: 09 جمادی الاولٰی 1447ھ / 01 نومبر 2025ء