صاحبِ نصاب کا زکوٰۃ سے علاج کروانا کیسا؟

صاحب نصاب مریضہ کا زکوٰۃ کے پیسوں سے علاج کروانے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کینسر کی مریضہ ہیں جو صاحبِ نصاب ہیں اور زکوٰۃ کی مستحق نہیں تو کیا وہ اس ہسپتال سے علاج کروا سکتی ہیں، جہاں زکوٰۃ کے ڈونیشن سے فری علاج کیا جاتا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

صاحبِ نصاب کا زکوٰۃلینا جائز نہیں ہے، اگرچہ علاج کے لئے ہی ہو، لہذا اس کینسر کی مریضہ کا زکوٰۃ کی رقم وغیرہ سے علاج کروانا جائز نہیں ہے، البتہ! اگر وہ اپنی رقم سے علاج کرواتی رہیں یہاں تک کہ رقم اتنی خرچ ہوجائے کہ وہ مستحقہ زکوۃ ہوجائیں (شرعی فقیر ہوجائیں اوروہ سیدیاہاشمی بھی نہ ہوں) تو وہ مستحقہ زکوۃ ہونے کی وجہ سے زکوٰۃ کی رقم سے علاج کروا سکتی ہیں۔

تنویر الابصار میں ہے

ھی تملیک جزء مال عینہ شارع من مسلم فقیر غیر ہاشمی و لا مولاہ مع قطع المنفعۃ عن الملک من کل وجہ للہ تعالی 

ترجمہ: وہ (یعنی زکاۃ) اللہ عزوجل کے لیے مال کے ایک حصہ کا جو شارع نے مقرر کیا ہے، مسلمان فقیر کو مالک کر دینا ہے اور وہ فقیر نہ ہاشمی ہو، نہ ہاشمی کا آزاد کردہ غلام اور اپنا نفع اُس سے بالکل جدا کر لے۔ (تنویر الابصار مع الدر المختار، جلد 3، صفحہ 203 تا 206، مطبوعہ کوئٹہ)

 فتاوی رضویہ میں ہے ”صدقہ واجبہ مالدار کو لینا حرام اور دینا حرام ، اور اس کے دئے ادا نہ ہو گا۔“(فتاوی رضویہ، جلد 10، صفحہ 261، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4220

تاریخ اجراء: 19ربیع الاول1447ھ/13ستمبر2025ء