سیلاب زدگان کو امداد کیلئے زکوٰۃ دینا کیسا؟

سیلاب زدگان کی امداد کے لئے زکوٰۃ کے پیسے دینا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا سیلاب زدگان کے لئے کھانے وغیرہ میں زکوۃ کے پیسے دیئے جا سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

سیلاب سے متاثر کسی فرد کو کھانے وغیرہ کے لیے زکوۃ کے پیسے دینے ہیں، تو اس کا مستحقِ زکوۃ ہونا (یعنی شرعی فقیر ہونا اور سید یا ہاشمی نہ ہونا) ضروری ہے، ورنہ زکوۃ ادا نہیں ہوگی اور اگر کسی معتمد ادارے کو دینے ہیں جو احکام شرع کا خیال رکھتا ہواور ان تک پہنچا دیں، تو اس ادارے کو اُس رقم کےزکوۃ ہونے کے متعلق بتا دیں، تاکہ وہ اس رقم کو مستحقِ زکوۃ افراد کو ہی دیں۔

تنویر الابصار میں ہے

ھی تملیک جزء مال عینہ شارع من مسلم فقیر غیر ہاشمی ولا مولاہ مع قطع المنفعۃ عن الملک من کل وجہ للہ تعالی 

 ترجمہ: وہ (یعنی زکاۃ) اللہ عزوجل کے لیے مال کے ایک حصہ کا جو شارع نے مقرر کیا ہے، مسلمان فقیر کو مالک کر دینا ہے اور وہ فقیر نہ ہاشمی ہو، نہ ہاشمی کا آزاد کردہ غلام اور اپنا نفع اُس سے بالکل جدا کر لے۔ (تنویر الابصار مع الدر المختار، جلد 3، صفحہ 203 تا 206، مطبوعہ کوئٹہ)

بہارِ شریعت میں ہے ”زکاۃ شریعت میں اللہ(عزوجل) کے لیے مال کے ایک حصہ کا جو شرع نے مقرر کیا ہے، مسلمان فقیر کو مالک کر دینا ہے اور وہ فقیر نہ ہاشمی ہو، نہ ہاشمی کا آزاد کردہ غلام اور اپنا نفع اُس سے بالکل جدا کر لے۔

 (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 5، صفحہ 874، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا عبد الرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4209

تاریخ اجراء: 18ربیع الاول1447ھ/12ستمبر2025ء