
کٹائی سے پہلےبیچی گئی فصل کا عشر بیچنے والے پر ہے یا خریدنے والے پر؟ |
مجیب:مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی |
تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ رمضان المبارک 1442 ھ مئی 2021 |
دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ گنے کی فصل پک کر مکمل تیار ہو چکی ہے ، اب صرف کٹائی کرنا باقی ہے ، لیکن کٹائی کرنے سے پہلےہی گنے کی فصل کو بیچ دیا۔ پوچھنا یہ ہے کہ گنے کی فصل کا عشر بیچنے والے پر ہو گا؟یا خریدنے والے پر؟ |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
پوچھی گئی صورت
میں گنے کی فصل کا عشر بیچنے والے پر ہو گا ، خریدنے
والے پر نہیں ہو گا۔
صدر الشریعہ ، بدر
الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃُ
اللہِ علیہ بہارِ شریعت میں فرماتے ہیں:“بیچنے
کے وقت زراعت طیار (تیار) تھی ، تو عشر بائع پر ہے۔ “ (بہارِ شریعت ، 1 / 920) |
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |