
مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری
مدنی
فتوی نمبر: WAT-1829
تاریخ اجراء:28ذوالحجۃالحرام1444
ھ/17جولائی2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ایک شخص ہے جس کی فصل کی آمدنی
تقریبا چار لاکھ ہوئی ہے ، لیکن اس پر کچھ قرض بھی ہے ،
تو کیا قرض کی رقم نکال کر عشر ادا کرنا ہوگا ،یا کل آمدن
پر عشر واجب ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
قرض کی رقم نکالے بغیر
کل آمدن پر عشر واجب ہوگا ، زکوۃ اور عشر میں کچھ باتوں کے
اعتبار سے فرق ہے ، جیسے زکوۃ
میں سال گزرنا شرط ہے ، اور ادائیگی
کے وقت قرض منھا کیا جاتا ہے ، لیکن عشر میں ایسا نہیں
، اس میں پیداوار کا حصول ہوتے ہی کل آمدن پر عشر واجب
ہوجاتا ہے ۔ چنانچہ درِمختار میں ہے :” ویجب مع الدین ۔“
یعنی : قرض کی رقم الگ کئے بغیر( عشر )ادا کرنا
واجب ہے ۔“(درمختار، جلد03، صفحہ
314، مطبوعہ: کوئٹہ )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم