
زوجہ کی زکوۃ شوہر دے، تو کیا حکم ہے؟ |
مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی |
فتوی نمبر: Aqs 1446 |
تاریخ اجراء:26صفر المظفر1440ھ/05 نومبر 2018ء |
دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میری بیوی کے پاس اتنا گولڈ ہے کہ جس سے زکوٰۃ فرض ہوجاتی ہے ، تو میں اپنی خوشی اور بیوی کی اجازت سے اپنی بیوی کی طرف سے زکوٰۃ نکالتا ہوں ، تو کیا اس طرح زکوٰۃ ادا ہوجاتی ہے یا نہیں ؟ |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
اپنی اہلیہ
کی اجازت سے ان کی طرف سے زکوٰۃ نکالنے سے زکوٰۃ
ادا ہوجاتی ہے ۔ بنایہ میں ہے : ”ولو أدی زکاۃ غیرہ من مال نفسہ بغیر أمرہ
فأجازہ لا یجوز وبأمرہ یجوز“ ترجمہ: اگر کسی دوسرے کے حکم کے بغیر اس کی زکوۃ
اپنے مال سے ادا کر دی اور بعد میں اس دوسرے نے اس کو جائز قرار دے
دیا ، تو یہ جائز نہیں (یعنی زکوۃ
ادا نہیں ہوگی) اور دوسرے کی اجازت سے زکوٰۃ دی ، تو جائز ہے ( یعنی
پھر زکوٰۃ ادا ہوجائے گی ) ۔ (البنایہ، کتاب الزکوۃ، جلد3، صفحہ314، مطبوعہ دار الکتب العلمیہ، بیروت) |
وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |