اللّٰہ دیتے نہیں تھکتا کہنا کیسا؟

یہ جملہ بولنا کیسا کہ اللہ دیتے نہیں تھکتا؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

یہ کہنا کیسا کہ ”اللہ دیتے نہیں تھکتا“؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

یہ کہنا جائز ہے، کیونکہ یہاں مقصود اللہ پاک کی عطا اوراس کے نوازنے کی وسعت کو بیان کرنا ہے، اس کو اردو میں نہ تھکنے سےتعبیر کیا جاتا ہے، لہٰذا اس میں حرج نہیں۔

قرآن پاک میں بھی اس طرح زمین و آسمان کی تخلیق سے متعلق الفاظ کو ذکر کیا گیا ہے ۔ اللہ تبارک وتعالی ارشاد فرماتا ہے:

(وَ لَقَدْ خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَمَا بَیْنَهُمَا فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ وَّ مَا مَسَّنَا مِنْ لُّغُوْبٍ)

ترجمہ کنز العرفان:اور بیشک ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے چھ دن میں بنایا اور ہمیں کوئی تھکاوٹ نہ ہوئی۔ (القرآن، پارہ26، سورۃ ق، آیت: 38)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد حسان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4230

تاریخ اجراء: 22ربیع الاول1447ھ/16ستمبر2025ء