کیا اعمالِ صالحہ قبول کرنا اللہ تعالی پر واجب ہے؟

اعمالِ صالحہ قبول کرنا اللہ تعالی پر واجب نہیں

دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

جب ہم کوئی نیکی یا عمل کرتے ہیں، تو کیا اللہ پاک اسے ضرور قبول فرما لیتا ہے۔ یا اللہ پاک چاہے تو اسے قبول فرمائے، اور چاہے تو رد کر دے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

اللہ پاک پر کسی نیکی یا عمل کو قبول کرنا، اس پر ثواب دینا، واجب نہیں ہے۔ البتہ اس نے اپنے کرم سے یہ وعدہ فرمایا ہے کہ وہ مسلمانوں کی نیکیوں کو ضائع نہیں فرمائے گا، اس پر اپنے کرم سے انہیں ضرور جزاء عطا فرمائے گا۔

اللہ تبارک وتعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: (فَمَنْ یَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا كُفْرَانَ لِسَعْیِهٖۚ-وَ اِنَّا لَهٗ كٰتِبُوْنَ) ترجمہ کنز العرفان: تو جو نیک اعمال کرے اوروہ ایمان والا ہو تو اس کی کوشش کی بے قدری نہیں ہوگی اور ہم اسے لکھنے والے ہیں۔ (پارہ17، سورۃ الانبیاء، آیت: 94)

اس آیت مبارکہ کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے ”اس آیت میں بندوں کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنے پر مضبوطی سے عمل پیرا ہونے کی ترغیب دی گئی ہے، چنانچہ ارشاد فرمایا کہ جو نیک اعمال کرے اور وہ ایمان والا ہو تو اسے اس کے عمل کا ثواب نہ دے کر محروم نہ کیا جائے گا اور ہم اس کے عمل اَعمال ناموں میں لکھ رہے ہیں، جن میں کچھ کمی نہ ہو گی اور اللہ تعالیٰ نیک اعمال کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں فرمائے گا۔“ (صراط الجنان، جلد6، صفحہ372، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

تفسیر نور العرفان میں ہے ”یعنی جو ایمان لاکرنیک اعمال کرے، اسے جزاء دی جائے گی۔ معلوم ہوا کہ بغیر ایمان کوئی نیکی قبول نہیں اور انشاء اللہ مومن کی نیکیاں برباد نہیں بلکہ ان کی محنت ٹھکانے لگے گی۔“ (پارہ 17، سورۃ انبیاء، تحت الآیت: 94)

"الحدیقۃ الندیۃ شرح الطریقۃ المحمدیۃ" میں ہے

”(ولا یجب) أي: لا یلزم (علیہ) تعالی (شيئ) لغیرہ سبحانہ من ثواب أو عقاب أو فعل صلاح أو أصلح أو فساد أو أفسد بل ھو الفاعل العدل المختار، ویخلق اللّٰہ ما یشاء ویختار، وفي (شرح الطوالع) للإصفہاني: وأمّا أصحابنا فقالوا: الثواب علی الطاعۃ فضل من اللہ تعالی والعقاب علی المعصیۃ عدل منہ تعالی، وعمل الطاعۃ دلیل علی حصول الثواب وفعل المعصیۃ علامۃ العقاب، ولا یکون الثواب علی الطاعۃ واجباً علی اللہ تعالی ولا العقاب علی المعصیۃ؛ لأنّہ لا یجب علی اللہ شیئ“

 یعنی: اللہ تعالیٰ پر اپنے غیر کے لیے ثواب، عقاب، فعلِ صلاح، فعلِ فساد میں سے کچھ واجب نہیں بلکہ وہ فاعل مختار، عادل ہے، جو چاہے پیدا کرتا ہے۔ امام اصفہانی کی شرح الطوالع میں ہے: ہمارے اصحاب نے کہا کہ طاعت پر ثواب اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہے اور معصیت پر عقاب اللہ تعالیٰ کے عدل سے ہے۔ طاعت پر ثواب اور معصیت پر عقاب اللہ تعالیٰ پر واجب نہیں ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ پر کچھ واجب نہیں۔ (الحدیقۃ الندیۃ شرح الطریقۃ المحمدیۃ، صفحہ 503، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

بہار شریعت میں ہے ”اللہ عزوجل پر ثواب یا عذاب یا بندے کے ساتھ لطف یا اس کے ساتھ وہ کرنا، جو اس کے حق میں بہتر ہو، اس پر کچھ واجب نہیں، مالک علی اطلاق ہے، جو چاہے کرے اور جو چاہے حکم دے۔ ہاں اس نے اپنے کرم سے وعدہ فرما لیا ہے کہ مسلمانوں کو جنت میں داخل فرمائے گا۔“ (بہار شریعت، جلد 1، حصہ1، صفحہ25، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد آصف عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4416

تاریخ اجراء: 16جمادی الاولی1447 ھ/08نومبر2025 ء