دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
اللہ عزوجل کو نیلی چھت والا کہنا کیسا؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
اللہ عزوجل کو نیلی چھت والا کہنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں؛ کیونکہ اس جملہ میں "نیلی چھت والا" سے "آسمان کا مالک" مراد ہوتا ہےاوراردولغت میں لفظ "والا" کے متعلق لکھاہے کہ یہ کبھی مالک کے معنی میں بھی آتاہے جیسے "ناؤ والا، گھر والا" (فیروز اللغات، ص 1470)
نیزقرآن پاک میں اللہ پاک کے لیے "ذو العرش" کا لفظ استعمال ہوا ہے، جس کا لفظی ترجمہ ہے: "عرش والا"، جبکہ امام اہلسنت علیہ الرحمہ نے اس کا ترجمہ کیا ہے: "عرش کا مالک"، اس سےبھی واضح ہوتا ہے کہ " والا"کا لفظ، "مالک" کے معنی میں بھی استعمال ہوتاہےاورایسی صورت میں اللہ تعالی کے لیے بھی اس کااستعمال کرسکتے ہیں۔ چنانچہ اللہ تبارک وتعالی قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
(ذُو الْعَرْشِ الْمَجِیْدُ)
ترجمہ کنز الایمان: عرش کا مالک عزت والا۔ (القرآن، پارہ 30، سورۃ البروج، آیت: 15)
اورآسمان کونیلی چھت کہنے کی وجہ یہ ہے کہ آسمان کا رنگ نیلا اور اس کا پھیلاؤ ایک چھت کی مانند محسوس ہوتا ہے تو ان باتوں کو دیکھتے ہوئے اردو کے ادباء و شعراء کے کلام میں آسمان کے لیے استعارہ و تشبیہ کے طور پر "نیلی چھت" مجازًا بولا جاتا ہے۔
خدا دراز کرے عمر چرخ نیلی کی
یہ بیکسوں کے مزاروں کا شامیانہ ہے
(حیدر علی آتش)
تم نے مجھ کو چھوڑ دیا ہے تن تنہا
نیلی چھت والا میرا رکھوالا ہے
(محمد مستحن جامی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4400
تاریخ اجراء: 12 جمادی الاولٰی 1447ھ / 04 نومبر 2025ء