
فتوی نمبر:FAM-650
تاریخ اجراء: 27 رجب المرجب6144ھ/28 جنوری 2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بعض مقررین حضرات درود پاک کی فضیلت بیان کرتے ہوئے اس طرح کہتے ہیں کہ نماز اللہ نہیں پڑھتا ، مگر ہمیں حکم ہے؛روزہ اللہ نہیں رکھتا مگر ہمیں حکم ہے ؛ زکوۃ اللہ نہیں دیتا مگر ہمیں حکم ہے،لیکن دُرود پاک ایسا عمل ہے کہ خود اللہ بھی بھیجتا ہے اور ہمیں بھی حکم فرماتا ہے۔اس حوالے سے یہاں دو سوال ہیں:
ایک یہ کہ دُرود كا معنیٰ تو دعا کرنا ہوتا ہے تو اللہ عزوجل کے لیے دعا کرنے کا معنی کیسے درست ہوگا؟ اللہ عزوجل کے حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کے کیا معنی ہیں؟
اور دوسرا یہ کہ کیااس طرح کہنا درست ہے کہ دیگر اعمال نماز ،روزہ،زکوۃ اللہ نہیں کرتا،ہمیں حکم دیتا ہے،لیکن درود پاک ایسا عمل ہے کہ خود اللہ بھی بھیجتا ہے اور ہمیں بھی حکم فرماتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
دُرود اور دیگر اعمال کوبندوں کے افعال کے معنی کا اعتبار کرتے ہوئے عبادات کے طور پر لیں ، تو اللہ تعالیٰ ان سب سے پاک ہے کہ خدا ، معبود ہے، نہ کہ عابد اور اس معنیٰ سے ہٹ کر دیکھیں تو نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج کے معروف معانی اللہ تعالیٰ کے حق میں ممکن ہی نہیں ، لہٰذا خدا ان سے پاک ہے سوائے لفظ زکوٰۃ کہ تزکیہِ عباد یعنی بندوں کو پاک کرنے کے معنیٰ میں خدا کے لئے قرآن مجید میں موجود ہے لیکن لفظِ زکوٰۃ نہیں بلکہ تزکیہ یعنی پاک کرنا۔
ان سب کے مقابلے میں لفظ صلوٰۃ بمعنیٰ نماز اور بمعنیٰ درود میں مشترک ہے۔ اس میں نماز کے معنیٰ میں تو ہرگز خدا کے لئے استعمال نہیں ہوسکتا ، جبکہ درود کے معنیٰ میں استعمال ہوتاہے اور قرآن مجید میں یہ لفظ موجود ہے ، لیکن وہ بھی لفظی اشتراک ہے، حقیقی معنیٰ میں فرق ہے کہ بندوں کے حق میں صلوٰۃ یعنی درود، دعائے رحمت کے معنیٰ میں ہے جبکہ اللہ تعالیٰ کے لئے رحمت نازل کرنے کے معنیٰ میں ہے اور دونوں معانی میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ بندوں کا درود ، بندوں کے لئے شرف ہے اور خدا کا درود ، اس کے حبیب صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے لیے شرف ہے۔
حقیقتِ حال اور حقیقتِ الفاظ تو یہ ہے، اس سے ہٹ کر تعبیرات کا معاملہ خطیبانہ نکتہ آفرینی ہے ، جو کسی مفہوم میں درست ہے او ر کسی باطل مفہوم میں بالکل غلط بھی ہوسکتی ہے۔ موقع محل کی مناسبت سے کلام کرنا چاہیے۔
تفسیرکبیر میں ہے:’’الصلاة الدعاء يقال في اللغة صلى عليه، أي دعا له، وهذا المعنى غير معقول في حق الله تعالى فإنه لا يدعو له، لأن الدعاء للغير طلب نفعه من ثالث‘‘ترجمہ:صلاۃ (لغت میں اس کا معنی) دعا ہے،لغت میں کہا جاتا ہے کہ اس پر صلاۃ کہی یعنی اس کے لیے دعا کی،اور یہ معنی اللہ تعالی کے حق میں عقل میں آنے والا نہیں کیونکہ وہ کسی کے لیے دعا نہیں کرتا ، کیونکہ کسی کے لیے دعا کرنا ،تو وہ تیسرے سے اس کے لیے نفع طلب کرنا ہے(اورظاہر ہے کہ یہ معنی اللہ عزوجل کے حق میں مُحال ہے)۔(تفسیر کبیر،جلد25،صفحہ181،دار إحياء التراث العربي، بيروت)
آیتِ درود کے تحت تفسير بغوی میں ہے:’’ إن الصلاة من الله في هذه الآية الرحمة، ومن الملائكة الاستغفار، ومن المؤمنين الدعاء‘‘ترجمہ:اس آیتِ (درود)میں اللہ عزوجل کی طرف سے صلاۃ ،تووہ رحمت (نازل فرمانا)ہے، فرشتوں کی طرف سے استغفار کرنا ہے اورمؤمنین کی طرف سے دعا کرناہے۔(تفسیر بغوی، جلد1،صفحہ85، دار إحياء التراث العربي ،بيروت)
تفسیر صراط الجنان میں ہے:’’صلوٰۃ کا لغوی معنی دعا ہے، جب اس کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کی جائے تو اس سے مراد رحمت فرمانا ہے اور جب اس کی نسبت فرشتوں کی طرف کی جائے تو اس سے مراد اِستغفار کرنا ہے اور جب اس کی نسبت عام مومنین کی طرف کی جائے تو اس سے مراد دعا کرنا ہے۔ (تفسیرات احمدیہ، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۵۶، ص۶۳۴) علامہ احمد صاوی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:(یہاں آیت میں ) اللہ تعالیٰ کے درود بھیجنے سے مراد ایسی رحمت فرمانا ہے جو تعظیم کے ساتھ ملی ہوئی ہو اور فرشتوں کے درود بھیجنے سے مراد ان کا ایسی دعا کرنا ہے جو رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان کے لائق ہو۔(صاوی، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۵۶، ۵ / ۱۶۵۴)۔‘‘ (تفسیر صراط الجنان ،جلد8،صفحہ79،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
یزید اورابوطالب کے بارےمیں اہلسنت کے کیا عقائدہیں؟
اللہ تعالی کے ناموں میں سے ایک نام نوربھی ہے اس کے کیا معنی ہیں؟
دنیا میں جاگتی آنکھوں سے دیدارالہی ممکن ہے یانہیں؟
کیا اللہ عزوجل کو خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا شوہر کو مجازی خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا دُعا سے تقدیر بدل جاتی ہے؟
پیرپہ ایسااعتقادہو کہ پیرکافرہوتومریدبھی کافرہوجائے کہنا کیسا؟
ذات باری تعالی کےلیے چوہدری کا لفظ استعمال کرنا کیسا؟