داڑھی کا مذاق اڑانے کا حکم

داڑھی کا مذاق اڑانے والے کا حکم

دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا داڑھی کا مذاق اڑانے سے آدمی کافر ہو جاتا ہے، مثلاً اگر یہ کہا کہ تمہاری بکرا داڑھی ہے۔

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

داڑھی نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی سنت متواترہ اور شعائر اسلام میں سے ہے، اس کا مذاق اڑانا یا توہین کرنا ناجائز و حرام بلکہ کفر ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر "بکرا داڑھی" کہنے میں سنتِ داڑھی کا مذاق اڑانا مقصود تھا یا اس کی توہین کی نیت تھی، تو کہنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہو گیا، اس پر فوراً توبہ کرنا اور تجدید ایمان کرنا فرض ہے اور اگر شادی شدہ تھا تو تجدید نکاح بھی کرے، لیکن اگر سنت کا مذاق یا توہین کا قصد نہیں تھا تو حکم کفر نہیں، مگر پھر بھی یوں کہنا ناجائز ہے؛ کہ سامنے والے کی دل آزاری اور ایذا کا باعث ہے اور مسلمان کو بلا وجہ شرعی ایذا دینا حرام ہے۔

امام اہل سنت اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سال وفات: 1340ھ/1921ء) لکھتے ہیں: ”داڑھی کے ساتھ استہزا بھی ضرور کفر ہے۔ زید کا ایمان زائل اور نکاح باطل اور عذر جہل غلط و عاطل؛ کہ زید نہ کسی دور دراز پہاڑ کی تلی کا رہنے والا ہے، نہ ابھی تازہ ہندو سے مسلمان ہوا ہے کہ اسے نہ معلوم ہو کہ داڑھی شعار اسلام ہے، اور شعار اسلام سے استہزا اسلام سے استہزا ہے۔“

(فتاوی رضویہ، جلد 21، صفحہ 215، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

فقیہِ ملت علامہ مفتی جلال الدین احمد امجدی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سال وفات: 1423ھ/2001ء) لکھتے ہیں: ”داڑھی سنن متواترہ میں سے ہے اور اس کی سنیت قطعی الثبوت ہے اور ایسی سنت کی توہین و تحقیر بالا جماع کفر ہے، کما ھو مصرح فی الکتب الفقہ والکلامیۃ، لہذا داڑھی کی توہین کے سبب راضیہ کا نکاح ٹوٹ گیا، اور داڑھی کی توہین کی تائید کرنے کے سبب اس کا شوہر بھی کفر میں مبتلا ہوا، دونوں علانیہ توبہ و استغفار کر کے نکاح دوبارہ پڑھوائیں۔ “                                                                                                                                                                                                        (فتاوی فیض الرسول، جلد 3، صفحہ 266،  اکبر بک سیلرز، لاہور)

شیخ طریقت امیر اہل سنت مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ لکھتے ہیں: ”سنت کی توہین کرتے ہوئے، داڑھی کو "برش" کہنا یا داڑھی والے کا مذاق اُڑاتے ہوئے اس کو "داڑھی والا بکرا "کہنا دونوں کفریات ہیں۔“

(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، صفحہ 421-422، مکتبة المدینہ، کراچی)

شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ تعالی علیہ (سال وفات: 1421ھ/2000ء) سے سوال ہوا کہ ”زید و عمر کی گفتگو کے وقت کافی لوگ حاضر تھے، اس مجمع عام میں عمر نے کہا کہ تمہارے چہرے پر داڑھی نہیں ہے بلکہ خنزیر کے بال ہیں۔ آیا داڑھی کی توہین کرنے والے اور داڑھی کے بال کو خنزیر کے بالوں سے تشبیہ دینے والے کے ساتھ تمام مسلمان  کیا سلوک کریں؟“ تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا: ”داڑھی کے لیے یہ گندے الفاظ اگر اس لیے استعمال کیے جائیں کہ یہ سنت رسول ہے یا اسلامی شعار ہے تو ضرور کفر ہے، لیکن یہاں قرائن اس پر شاہد ہیں کہ کہنے والے نے صرف اپنے مخاطب کی داڑھی کو کہا ہے؛ کیوں کہ اس نے یہ کہا ہے "تمہارے چہرے" الی آخرہ۔ عمر پر توبہ بھی فرض ہے اور زید سے معافی مانگنی بھی۔“                                                                                                                                                                                                                         (فتاوی شارح بخاری، جلد 2، صفحہ 356-357، مکتبہ برکات المدینہ، کراچی)

نیز ایک مقام پر فرماتے ہیں: ”داڑھی کی توہین اس نیت سے کرنا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، اسلام کے شعار میں سے ہے تو کفر ہے، لیکن لڑائی جھگڑے میں پکڑ لینا، نوچ لینا یا داڑھی کو لے کر کوئی سخت کلمہ کہنا کفر نہیں، حرام ضرور ہے۔“

(فتاوی شارح بخاری، جلد 2، صفحہ 359، مکتبہ برکات المدینہ، کراچی)

امام اہل سنت اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سال وفات: 1340ھ/1921ء) لکھتے ہیں: ”عام مسلمانوں میں کسی متنفس (آدمی) کی ایذا بلا وجہ شرعی حرام ہے۔۔۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں: " من اذی مسلما فقد اذانی ومن اذانی فقد اذی اللہ" جس نے کسی مسلمان کو ایذا دی، اس نے مجھے ایذا دی اور جس نے مجھے ایذا دی، اس نے اللہ عزوجل کو ایذا دی۔“

(فتاوی رضویہ، جلد 19، صفحہ 270-271 ملتقطاً، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4387

تاریخ اجراء: 08جمادی الاولی1447 ھ/31اکتوبر2025 ء