Ham Kisi Ko Nahi Poojte Kehna Kaisa?

یہ کہنے کا حکم کہ ہم کسی کو نہیں پوجتے

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1883

تاریخ اجراء:01ربیع الاول1446ھ/06ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا عبادت اور پوجنا ایک ہی بات ہے؟ اگر کسی مسلمان نے یہ کہا ہو کہ ہم کسی کو نہیں پوجتے اور اس کی مراد پوجا سے وہ تھی جو ہندو مراد لیتے ہیں، تو ایسے شخص پر کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوجا اور عبادت دونوں ہم معنی ہیں، اگر کسی نے کہا  کہ ہم کسی کو  نہیں  پوجتے اور مراد غیر خدا کو پوجنا تھا (اور مسلمان سے یہی متصور ہے، نیز عرف میں بھی  جب پوجا لفظ بولا جائے تو  عموماً مراد غیر مسلموں کے خدا کی پرستش  ہی ہوتی ہے  کہ مسلمان تو عبادت کا لفظ استعمال کرتے ہیں) تو  اس پر کوئی حکم کفر  نہیں۔

   پوجا کے معانی کے متعلق فیروز اللغات میں ہے: ’’پوجا:عبادت، پرستش،بندگی۔‘‘(فیروز اللغات، صفحہ307، مطبوعہ، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم