ہاتھوں کی لکیروں سے قسمت جاننے کا شرعی حکم

ہاتھوں کی لکیروں سے مستقبل کا حال جاننے کا حکم

مجیب: مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3782

تاریخ اجراء: 04 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ/02 مئی 2025 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی ہاتھ کی لکیر دیکھ کر ہمیں کچھ  بتائیں تو کیا ہمیں یقین کرنا چاہیے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   اگر اس عقیدے کے ساتھ ہاتھ دکھا کر نجومی سے قسمت کا حال پوچھا کہ جو یہ بتائے گا، وہ قطعاً یقیناً حق ہوگا، تو یہ کفر ہے اور اگر یہ اعتقاد تو نہ ہو، لیکن صرف رغبت و شوق کی وجہ سے ہو، تو گناہِ کبیرہ و فسق ہے اور اگر مذاق کے طور پر ہو، تو مکروہ ہے اور اگر نجومی کو ہاتھ دکھانا اس کو عاجز کرنے کے لیے ہو ، تو حرج نہیں ہے، لیکن یہ آخری صورت کم ہی پائی جاتی ہے اور عموماً رغبت و شوق سے ہی دکھایا جاتا ہے، جو حرام و گناہ کبیرہ ہے۔

   سنن ابن ماجہ میں ہے

   "من اتى حائضا او امرأة فی دبرها او كاهنا فصدقہ بمایقول فقد كفر بما انزل على محمد صلى الله عليه و سلم"

   ترجمہ :جو حائضہ عورت سے یا عورت کے پچھلے مقام میں جماع کرے یانجومی کے پاس جائے اور اس کے کہے کی تصدیق کرے، تو اس نے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم پر اترے ہوئے کا انکار کیا۔(سنن ابن ماجہ، ابواب الطہارۃ، باب النہی عن اتیان الحائض، صفحہ 47، مطبوعہ کراچی)

   سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فتاویٰ رضویہ میں فرماتے ہیں: ’’کاہنوں اور جوتشیوں سے ہاتھ دکھا کر تقدیر کا بھلا، برا دریافت کرنا اگر بطور اعتقاد ہو یعنی جویہ بتائیں حق ہے تو کفر خالص ہے، اسی کو حدیث میں فرمایا:

   ’’فقد کفر بما نزل علی محمد صلی ﷲ تعالی علیہ و سلم‘‘

   (یعنی  بے شک اس کا انکار کیا جو کچھ محمدصلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم پر اتارا گیا) اور اگر بطور اعتقاد و تیقن نہ ہو، مگر میل و رغبت کے ساتھ ہو  توگناہ کبیرہ ہے۔ اسی کو حدیث میں فرمایا:

   ’’لم یقبل ﷲ لہ صلوۃ اربعین صباحا‘‘

   اللہ تعالیٰ چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہ فرمائے گا۔ اور اگر ہزل واستہزاء ہو  تو عبث ومکروہ  حماقت ہے، ہاں اگر بقصدِتعجیز ہو  تو حرج نہیں۔‘‘ (فتاویٰ رضویہ، جلد 21، صفحہ 155، 156، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم