مجیب:محمد عرفان مدنی عطاری
فتوی نمبر:WAT-38
تاریخ اجراء:28محرم الحرام1443ھ/06ستمبر2021ء
دارالافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے حاضر و ناظر ہونے سے کیا مراد ہوتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حاضر وناظر ہونے کا مطلب ومفہوم یہ ہے کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے جسم مبارک کے ساتھ روضہ اقد س میں تشریف فرما ہیں اورتمام کائنات آپ کے سامنے حاضر ہے، جب چاہیں نظر فرمالیں، کوئی چیز آپ سے چھپی ہوئی نہیں اوراللہ پاک کی عطا سے آپ جب چاہیں جہاں چاہیں تشریف لے جا سکتے ہیں، اگر ایک ہی وقت میں متعدد مقامات پر تشریف لے جانا چاہیں تو یہ بھی ممکن ہے۔ جیسے شب معراج سابقہ انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کا معاملہ ہوا کہ قبر میں بھی ہیں اور مسجد اقصی اور آسمانوں پر بھی ملاقات ہوئی۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم