Hazrat Adam Ki Aulaad Hone Ki Bina Par Hindu Muslim Bhai Bhai Kehna

 

آدم علیہ السلام کی اولاد ہونے کی بنا پر ہندو مسلم بھائی بھائی کہنا

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1891

تاریخ اجراء:07ربیع الاول1446ھ/12ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بعض مسلمان لوگ  ہندو مسلم بھائی بھائی کا نعرہ لگاتے ہیں، ان کی جب اصلاح کی جائے ، تو کہتے ہیں کہ سب تو آدم علیہ السلام کی اولاد  ہیں، لہٰذا سب بھائی ہی ہوئے۔ کیا یہ بات صحیح ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قرآنِ کریم میں مسلمانوں کا آپس میں ایک دوسرے کا بھائی ہونا مذکور ہے نہ کہ غیر مسلم کا  بھی مسلمان کا بھائی ہونا، نیز یہ کہنا کہ  سب حضرت سیدنا آدم علیٰ نبینا و علیہ الصلوٰۃ و السلام کی اولاد ہیں، تو یہ بھی   درست نہیں کہ حضرت سیدنا آدم علیہ السلام مسلمان تھے اور مسلمانوں کی نسبت ہی آپ کی طرف کی جاسکتی ہے، غیر مسلموں کی نسبت آپ کی طرف نہیں کرسکتے۔

   فتاویٰ شارح بخاری میں اسی طرح کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مفتی شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ” جو شخص اپنے آپ کو کسی مشرک کا بھائی بتائے  وہ سنی مسلمان نہیں ہوسکتا ، قرآنِ مجید میں ہے: ”اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ “ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ۔ اور فرمایا : ”وَ مَا  تُخْفِیْ  صُدُوْرُهُمْ  اَكْبَرُ“بیران کی باتوں سے جھلک اٹھا  اور وہ جو سینے میں چھپائے ہیں اور بڑا ہے۔ “(فتاویٰ شارح بخاری، جلد2، صفحہ552، مطبوعہ: ہند)

   امام اہلسنت ،سیدی اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ  علیہ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں : ” فقط اولادِ آدم علیہ السلام ہونا کافی نہیں کہ کافروں کا نسب خود حضرت سیدنا آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام سے منقطع ہے۔ قال ﷲ تعالٰی:” اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ  وقال تعالٰی: ”اِنَّهٗ لَیْسَ مِنْ اَهْلِكَۚ-اِنَّهٗ عَمَلٌ غَیْرُ صَالِحٍ “ (ترجمہ:)اﷲتعالیٰ نے فرمایا:  بیشک تمام مومن بھائی بہن ہیں، اور اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: اے پیارے نوح (علیہ السلام) یہ آپ کی اہل میں نہیں وہ تو اچھے عمل والا نہیں ہے۔“(فتاویٰ رضویہ،جلد13، صفحہ647، رضا فاؤنڈیشن،لاہور )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم