
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
ایک حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ اللہ پاک اپنا دست قدرت میرے کندھوں کے درمیان رکھا جس کی ٹھنڈک میں نے اپنے سینے میں محسوس کی اور میں نے ہر چیز کو جان لیا۔ اور دوسری طرف یہ قول ہے کہ قرآن کی تکمیل کے ساتھ نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم کا علم مکمل ہوا۔ بظاہر ان میں تضاد لگ رہا ہے، اس کا کیا جواب ہے ؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
سوال میں مذکورہ حدیث پاک اور قول دونوں درست ہیں ان میں کوئی تضاد نہیں۔ کیونکہ حدیث پاک میں ہر چیزکو جان لینے سے مرادتمام چیزوں کا مشاہدہ کرنا ہے، اور نزول قرآن کے ساتھ علم مکمل ہونے سے مراد ان مشاہدہ کی ہوئی چیزوں کا تفصیل سے علم حاصل ہونا ہے، جیسا کہ اللہ پاک نے حضرت آدم علی نبیناو علیہ الصلوۃ و السلام کو پیدا فرما کر ان کو تمام چیزیں دکھادیں، بعد میں ان کے نام بتائے ، یعنی پہلے مشاہدہ تھا اور بعد میں بیان۔
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
رأيت ربي عز و جل في أحسن صورة، قال: فبم يختصم الملأ الأعلى؟ قلت: أنت أعلم قال: فوضع كفه بين كتفي فوجدت بردها بين ثديي فعلمت ما في السماوات و الأرض
ترجمہ: میں نے اپنے رب کو بہترین صورت میں دیکھا اور اس نے فرمایا مقرب فرشتے کس چیز میں بحث کر رہے ہیں؟ تو میں نے عرض کی: "تو ہی بہترجانتا ہے۔ "پس اللہ پاک نے اپنا دست قدرت میرےدونوں کندھوں کے درمیان رکھا تو میں نے اس کی ٹھنڈک کو اپنے سینے میں محسوس کیا اور (اس کی برکت سے) میں نے زمین و آسمان کی ہر چیز کو جان لیا۔ (مشکاۃ المصابیح، جلد1، صفحہ 225، حدیث: 725، مطبوعہ: بیروت)
اس حدیث پاک اور قول کے متعلق مفسر قرآن حکیم الامت مولانا مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”حضور علیہ السلام کو نفس علم غیب تو ولادت سے پہلے ہی عطا ہوچکا تھا کیونکہ آپ ولادت سے قبل عالم ارواح میں بھی نبی تھے۔
کنت نبیا و آدم بین الطین والماء
(میں اس وقت بھی نبی تھا جب آدم علیہ السلام مٹی اور پانی کے درمیان تھے) اور نبی کہتے ہی اسی کو ہیں جو غیب کی خبر رکھےمگر ماکان ومایکون کی تکمیل شب معراج میں ہوئی۔ لیکن یہ تمام علوم شہودی تھے کہ تمام اشیا ء کو نظر سے مشاہدہ فرمایا۔ پھر قرآن نے ان ہی دیکھی ہوئی چیزوں کو بیان فرمایا اسی لئے قرآن میں ہے
تبیانا لکل شئی
(ہر چیز کا بیان) اور معراج میں ہوا
فتجلی لی کل شیئ و عرفت
(میرے لیے ہر چیز ظاہر ہوئی اور میں نے اسے پہچان لیا) دیکھنا اور ہے اور بیان کرنا کچھ اور۔ جیسے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرما کر ان کو تمام چیزیں دکھادیں۔ بعد میں ان کے نام بتائے۔ وہ مشاہدہ تھا اور یہ بیان۔۔۔ لہذا دونوں قول صحیح ہیں کہ معراج میں بھی علم ہوا اور قرآن پاک سے بھی۔“ (جاء الحق، صفحہ 345، 346، مکتبہ غوثیہ، کراچی)
شارح بخاری شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”اللہ عزوجل نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو جمیع ماکان ومایکون کا علم عطا فرمایا۔ یہ عطا بذریعہ وحی بھی ہے، بذریعہ الہام بھی، بذریعہ کشف بھی۔ اس کی تکمیل نزول قرآن کی تکمیل کے ساتھ ہوئی۔ اس کا حاصل یہ ہے کہ مطلق علم غیب تو آنحضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو ابتداء سے ہی تھا مگر جمیع ماکان ومایکون کا علم نزول قرآن کے اختتام پر مکمل ہوا۔“ (فتاوی شارح بخاری، جلد 1، صفحہ 466، مکتبہ برکات المدینہ، کراچی)
نوٹ: اہل سنت کا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب کے متعلق عقیدہ بیان کرتے ہوئے اعلی حضرت امام اہل سنت مجدد دین وملت مولانا الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں: ”اللہ عزوجل نے روز اَزل سے روز آخر تک جو کچھ ہوا اور جو کچھ ہے اور جو کچھ ہونے والا ہے ایک ایک ذرّہ کا تفصیلی علم اپنے حبیب اَکرم صلی اللہ تعالی علیہ و سلم کو عطا فرمایا، ہزار تاریکیوں میں جو ذرّہ یا ریگ کا دانہ پڑا ہے حضور کا علم اس کو محیط ہے، اور فقط علم ہی نہیں بلکہ تمام دنیا بھر اور جو کچھ اس میں قیامت تک ہونے والا ہے سب کو ایسا دیکھ رہے ہیں جیسا اپنی اس ہتھیلی کو، آسمانوں اور زمینوں میں کوئی ذرّہ ان کی نگاہ سے مخفی نہیں بلکہ یہ جو کچھ مذکور ہے ان کے علم کے سمندروں میں سے ایک چھوٹی سی نہر ہے، اپنی تمام امت کو اس سے زیادہ پہچانتے ہیں جیسا آدمی اپنے پاس بیٹھنے والوں کو، اور فقط پہچانتے ہی نہیں بلکہ ان کے ایک ایک عمل ایک ایک حرکت کو دیکھ رہے ہیں ، دلوں میں جو خطرہ گزرتا ہے اس سے آگاہ ہیں، اور پھر ان کے علم کے وہ تمام سمندر اور جمیع علوم اوّلین وآخرین مل کر علم الہی سے وہ نسبت نہیں رکھتے جو ایک ذرا سے قطرہ کو کرور سمندر وں سے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 15، صفحہ 74، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4247
تاریخ اجراء: 26ربیع الاول1447ھ/20ستمبر2025ء