دارالافتاء اہلسنت)دعوت اسلامی)
جنگ صفین اور جمل کے متعلق اہلسنت کا کیا نظریہ ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جنگِ صفین وجمل میں اہلسنت وجماعت، امیر المومنین علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کو حق بجانب مانتے ہیں اور ان کے مقابلے میں جو حضرات صحابہ کرام علیہم الرضوان آئے، ان سے خطائے اجتہادی ہونے کے قائل ہیں اور مجتہد کی خطا پر بھی اسے ثواب دیا جاتا ہے، لہذا ان صحابہ کرام علیھم الرضوان پر اس کو لے کر طعن وتشنیع کرنا سخت حرام وگناہ ہے، ان کی نسبت کوئی کلمہ اس سے زائد گستاخی کا نکالنا، بے شک رفض ہے اور دائرہ اہلسنت سے خروج ہے، جو کسی صحابی کی شان میں کلمہ طعن و توہین کہے، انہیں بُرا جانے، فاسق مانے، ان میں سے کسی سے بغض رکھے، مطلقاً رافضی ہے۔
اللہ عزوجل نے تمام صحابہ کرام علیھم الرضوان سے بھلائی کاارادہ فرمالیاہے۔ سورۃ النساء میں ہے (وَکُـلاًّ وَعَدَ اللّٰہُ الْحُسْنَی) ترجمۃ القرآن کنزالایمان: اور اللہ نے سب سے بھلائی کا وعدہ فرمایا۔ (سورۃ الحدید، ب27، آیت نمبر10)
ایک اورمقام پرارشادربانی ہے:
(وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍۙ- رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ(۱۰۰))
ترجمہ کنزالایمان: اور سب میں اگلے پہلے مہاجراور انصار اور جو بھلائی کے ساتھ ان کے پیرو ہوئے اللہ ان سے راضی ا ور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں، یہی بڑی کامیابی ہے۔ (سورۃ التوبہ، پ11، آیت 100)
صحابہ کرام علیھم الرضوان کا اچھے انداز سے تذکرہ کرنے کاحکم ہے چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
''لا تذکروا مساوی أصحابی فتختلف قلوبکم علیہم واذکروا محاسن أصحابی حتی تأتلف قلوبکم علیہم ''
ترجمہ: میرے صحابہ کے بارے میں اس طرح تذکرہ نہ کرو کہ تمہارے دل ان کے خلاف ہو جائیں۔میرے صحابہ کی اچھائیاں بیان کرو یہاں تک تمہارے دل ان کے متعلق متفق ہو جائیں۔ (کنزالعمّال، کتاب الفضائل، جلد11، صفحہ764، مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت)
فتاوی شامی میں مجتہدکی خطاء کے بارے میں ہے
''ان المجتہد یخطی ویصیب اشباہ،۔۔۔۔ونقل عن الائمۃ الاربعۃ: ''ثم المختار ان المخطی ماجور کما فی التحریر وشرحہ''
ترجمہ: بیشک مجتہد خطا بھی کرتا ہے اور درست بات تک بھی پہنچتا ہے۔ (الاشباہ والنظائر)۔۔۔۔اور ائمہ اربعہ علیھم الرحمۃ سے نقل کیاگیا ہےکہ مختاریہ ہے کہ مجتہد کی خطاپر ثواب ہے جیسا کہ تحریر اور اس کی شرح میں ہے۔ (فتاوی شامی، جلد1، صفحہ48، دارالفکر، بیروت)
امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن ارشاد فرماتے ہیں: ''جنگِ جمل و صفین میں حق بدست حق پرست امیر المومنین علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ تھا۔ مگر حضرات صحابہ کرام مخالفین کی خطا خطائے اجتہادی تھی جس کی وجہ سے ان پر طعن سخت حرام، ان کی نسبت کوئی کلمہ اس سے زائد گستاخی کا نکالنا بے شک رفض ہے اور خروج از دائرہ اہلسنت جو کسی صحابی کی شان میں کلمہ طعن و توہین کہے، انہیں بُرا جانے، فاسق مانے، ان میں سے کسی سے بغض رکھے مطلقاً رافضی ہے۔ (فتاوی رضویہ، جلد29، صفحہ615، رضافاؤنڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مجیب : مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-1319
تاریخ اجراء: 12 جمادی الاولی1444 ھ/07 دسمبر 2022 ء