
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
قرآن کریم میں آیا ہے جس کا مضمون ہے جنت کو کسی آنکھ نے نہ دیکھا، نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی دل پر اس کا خیال گزرا، لیکن نبی پاک صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ و سلم نے تو جنت کی سیر فرمائی، اس کو دیکھا، اولیاء کرام کے بارے میں بھی ہم پڑھتے ہیں، ان واقعات اور آیت میں کیا فرق ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
بلا شبہ قرآن و حدیث سے یہ مضمون ثابت ہے کہ اللہ پاک نے اپنے نیک بندوں کے لئے ایسی نعمتیں تیار کی ہیں جو نہ آنکھ نے دیکھیں اور نہ کانوں نے سنیں اور نہ کسی انسان کے دل پر ان کا خطرہ گزرا، لیکن یہاں آنکھ، کان اور دل سے مراد عوام مسلمانوں کے آنکھ کان دل ہیں یا پھرمراد یہ ہے کہ دنیا میں ان جیسی نعمتیں کسی آنکھ نے نہ دیکھیں نہ سنیں لہٰذا یہ خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے جنت کی سیر فرمانے ،حضرت آدم علیہ السلام کے جنت میں رہنے کے بعد یہاں آنے وغیرہ کے منافی نہیں۔
صحیح بخاری میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ و سلم نے ارشاد فرمایا:
قال اللہ تعالیٰ أعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت و لا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر فاقرءوا إن شئتم: فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِیَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْیُنٍۚ-
یعنی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ نعمتیں تیار کی ہیں جو نہ آنکھ نے دیکھیں اور نہ کانوں نے سنیں اور نہ کسی انسان کے دل پر ان کا خطرہ گزرا اگر چاہو تو یہ آیت پڑھ لو کہ کوئی نفس نہیں جانتا کہ ان کے لیے کیسی آنکھ کی ٹھنڈک چھپا کر رکھی گئی ہے۔ (صحیح بخاری، حدیث 3244، صفحہ 531، مطبوعہ: ریاض)
مفسر شہیر، حکیم الامت، مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اس حدیث پاک کا مطلب بیان کرتے ہوئےارشاد فرماتے ہیں: ’’یعنی وہاں کی نعمتیں نہ تو بیان میں آسکتی ہیں نہ گمان میں، وہ تو دیکھ کر ہی معلوم ہوں گی،اللہ تعالیٰ خیریت سے دکھائےاپنے فضل و کرم سے۔ خیال رہے کہ یہاں آنکھ، کان، دل سے مراد عوام مسلمانوں کے آنکھ کان دل ہیں ورنہ حضرت آدم علیہ السلام وہاں رہ کرآئے۔ ہمارے حضور نے معراج میں وہاں کی سیر فرمائی۔ حضرت ادریس علیہ السلام تو وہاں موجودہی ہیں۔ یا یہ مطلب ہے کہ دنیا میں ان جیسی نعمتیں کسی آنکھ نے نہ دیکھیں نہ سنیں۔ واقعی دنیا میں ایسی نعمتیں ہیں نہ کسی کے دیکھنے میں آئیں۔“ (مرأۃ الماجیح، جلد 7، صفحہ 354، حسن پبلیکیشنز اردو بازار لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-2233
تاریخ اجراء: 13شوال المکرم1446ھ/12اپریل2025ء