دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا ایمان مخلوق ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
ایمان مخلوق ہے یا نہیں، اختلافی مسئلہ ہے اور تطبیق یہ ہے کہ ایمان سے مراد اگر اللہ پاک کی صفت ہو مثلا: اس پا ک کریم کا ہدایت عطا فرمانا، تو وہ غیر مخلوق ہے کہ اللہ پاک کی ذات اور اس کی تمام صفات غیر مخلوق ہیں اور اگر ایمان سے مراد بندے کا فعل یعنی اس کا ایمان لانا ہے، تووہ مخلوق ہے کہ بندہ خود اور اس کے تمام افعال مخلوق ہیں، اللہ عزوجل جیسے ہماری ذات کا خالق ہے، وہ ہمارے افعال کا بھی خالق ہے۔
البحر الرائق میں ہے
و من قال ان الایمان مخلوق فھو کافر، کذا فی کثیر من الفتاوی و ھو محمول علی انہ بمعنی ھدایۃ الرب و اما فعل العبد فھو مخلوق
ترجمہ: اور جس نے کہا کہ ایمان مخلوق ہے تو وہ کافر ہے، اسی طرح بہت سے فتاوی میں مذکور ہے، اور یہ اس پرمحمول ہے کہ یہاں ایمان رب تعالی کے ہدایت دینے کے معنی میں ہے اور بہر حال بندے کا فعل تو وہ مخلوق ہے۔(البحر الرائق، جلد 5، صفحہ 209، مطبوعہ: کوئٹہ)
مزید اسی کے تکملہ میں ہے
الإيمان غير مخلوق عند أئمة بخارى و عند أئمة سمرقند مخلوق و قيل لا خلاف بينهم في الحقيقة لأن أئمة بخارى قالوا الإيمان هداية الرب لعبده إلى معرفته و ذلك غير مخلوق و أئمة سمرقند قالوا: الإيمان فعل العبد، و إنه مخلوق
ترجمہ: ائمہ بخارا کےنزدیک ایمان غیر مخلوق ہے اور ائمہ سمرقند کے نزدیک مخلوق ہے، اور کہا گیا ہے کہ حقیقت میں ان کے درمیان کوئی اختلاف نہیں، کیونکہ ائمہ بخارا کہتے ہیں کہ ایمان، رب کا اپنے بندے کو، اپنی معرف طرف ہدایت دینا ہے، اور یہ غیر مخلوق ہے، جبکہ ائمہ سمرقند کہتے ہیں کہ ایمان بندے کا فعل ہے، اور وہ مخلوق ہے۔ (تکملۃ البحر الرائق، جلد 8، صفحہ 331، مطبوعہ: کوئٹہ)
امام اہل سنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: "اہلسنت کے نزدیک انسانی حیوانی تمام جہان کے افعال اقوال اعمال احوال سب اللہ عزوجل ہی کی قدرت سے واقع ہوتے ہیں، اوروں کی قدرت ایک ظاہری قدرت ہے جسے تاثیر و ایجاد میں کچھ دخل نہیں، تمام کائنات وممکنات پر قدرت موثرہ خاص اللہ عزو جل کے لئے ہے، تو کذب ہو یا صدق، کفر ہو یا ایمان، حسن ہو یا قبح، طاعت ہو یا عصیان، انسان سے جو کچھ واقع ہو گا وہ اللہ ہی کا مقدور اللہ ہی کا مخلوق ہو گا۔" (فتاوی رضویہ، جلد 15، صفحہ 455، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4478
تاریخ اجراء: 04 جمادی الاخریٰ 1447ھ / 26 نومبر 2025ء