کیا حساب و کتاب کے بعد لوح و قلم بھی فنا ہو جائیں گے؟

کیا لوح و قلم بھی فنا ہو جائیں گے؟

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3566

تاریخ اجراء:16شعبان المعظم1446ھ/15فروری2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا  حساب وکتاب کے بعد لوح وقلم بھی  فنا ہوجائیں گے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   لوح وقلم فنا نہیں ہوں گے۔ امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ  البدور السافرہ“ میں، اسی طرح علامہ اسماعیل حقی رحمۃ اللہ علیہ ”تفسیر روح البیان“ میں تحریرفرماتے ہیں :(واللفظ للاول) ”قال الامام النسفي فى بحر الكلام قال اهل السنة والجماعة سبعة لا تفنى العرش والكرسي واللوح والقلم والجنة والنار وأهلها من ملائكة العذاب والحور العین والأرواح“ ترجمہ: امام نسفی  رحمۃ اللہ علیہ ”بحر الکلام “میں فرماتے ہیں   کہ اہل سنت و جما عت کا قول ہے کہ سات چیزیں فنا نہیں ہوں  گی:(1)عرش (2)کرسی (3)لَوح (4)قلم (5)جنت اور اس  میں موجود حوریں وغیرہ  (6)جہنّم اور اس میں  موجود  عذاب کے فرشتے   (7)روحیں۔(البدور السافرۃ، صفحہ 82، مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ، بيروت)

   حاشیۃ الصاوی علی تفسیر جلالین میں ہے :"یستثنی منہ ثمانیۃ  اشیاء نظمہا السیوطی فی قولہ: ثمانية حكم البقاء يعمها... من الخلق والباقون في حيز العدم هي العرش والكرسي نار وجنة... وعجب وأرواح كذا اللوح والقلم"ترجمہ: آٹھ چیزیں اس سے مستثنی ہیں، جنہیں امام سیوطی نے اپنے اس قول میں بطورِ شعر بیان کیا کہ مخلوق میں سے  آٹھ چیزوں کے لئے حکمِ بقاء ہے، اور باقی حیزِ عدم میں ہیں، وہ آٹھ چیزیں یہ ہیں :عرش، کرسی، نار، جنت، عجب الذنب، ارواح، یونہی لوح و قلم۔(حاشیۃ الصاوی علی تفسیر جلالین، جلد 03، صفحہ 167، دار الکتب العلمیۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم