دارالافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
لوح و قلم کیا ہے؟ کیا اس پر ایمان رکھنا شرعاً ضروری ہے؟ اور لوح محفوظ میں کس کس چیز کا علم ہے؟ کیا مصطفی جان رحمت صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا علم، لوح محفوظ سے بھی زیادہ ہے؟ قلم سے کیا مراد ہے؟ کیا یہ وہ قلم ہے، جو لکھتا ہے، جیسے دوسرے قلم لکھتے ہیں، تو کیا یہ بھی لکھتا ہے
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
لَوحِ محفوظ کی تفصیل یہ ہے کہ: اللہ تعالیٰ نے لوحِ محفوظ کو سفید موتی سے پیدا کیا ہے، اس کے دونوں پہلو سرخ یاقوت کے ہیں، اور اس کی چوڑائی اتنی ہے، جتنی زمین و آسمان کے مابین (درمیان)فاصلہ ہے۔ لوحِ محفوظ عرش کی دائیں (یعنی سیدھی) جانب ہے۔ اللہ تعالیٰ روزانہ اس میں تین سو ساٹھ (360) مرتبہ نظر فرماتا ہے۔ ہر نظر میں وہ کسی کو پیدا کرتا ہے، کسی کو موت دیتا ہے، کسی کو زندہ کرتا ہے، کسی کو عزت دیتا ہے، کسی کو ذلت دیتا ہے، اور جو چاہتا ہے، وہی کرتا ہے۔ لوحِ محفوظ میں مخلوق کی تمام اقسام اور ان کے متعلق تمام اُمور، مثلاً موت، رزق، اعمال اور اس کے نتائج اور ان پر نافذ ہونے والے فیصلوں کا بیان ہے۔
اور قلم سے مراد عام قلم نہیں ہے، بلکہ نُوری قلم ہے، اوریہ بھی لکھتاہے اور اس کی لکھائی نور ہے، اس نے بحکمِ الٰہی لوحِ محفوظ پر قیامت تک ہونے والے تمام اُمور لکھ دئیے، اس کی لمبائی زمین و آسمان کے فاصلے کے برابر ہے۔
ان دونوں (لوح و قلم) پر بھی ایمان رکھنا ضروری ہے۔
اور حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا علم لوحِ محفوظ سے بھی زیادہ ہے، بلکہ لوح و قلم، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے علوم کا ایک حصہ ہیں۔
لوحِ محفوظ کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ تبارک و تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
بَلْ هُوَ قُرْاٰنٌ مَّجِیْدٌ ﴿ۙ۲۱﴾ فِیْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٍ ﴿۲۲﴾
ترجمہ کنز العرفان: بلکہ وہ بہت بزرگی والا قرآن ہے۔ لوح محفوظ میں۔ (القرآن، پارہ 30، سورۃ البروج، آیت: 21، 22)
حضرتِ علّامہ محمد بن احمد انصاری قُرطبی علیہ رحمۃ اللہ القوی تفسیرِ قُرطُبی میں ان آیات کے تحت لکھتے ہیں:
”أي مكتوب في لوح. وهو محفوظ عند الله تعالى من وصول الشياطين إليه۔۔۔ وروى الضحاك عن ابن عباس قال: ۔۔۔ كتابه نور و قلمه نور۔۔۔ وقال مقاتل: اللوح المحفوظ على يمين العرش. وقيل: اللوح المحفوظ الذي فيه أصناف الخلق والخليقة، وبيان أمورهم، وذكر آجالهم وأرزاقهم وأعمالهم، والأقضية النافذة فيهم، ومآل عواقب أمورهم“
ترجمہ: یعنی قراٰنِ کریم ایک لَوح میں لکھا گیا ہے، جو اللہ عزوجل کے پاس محفوظ اور شیاطین کی پہنچ سے دُور ہے۔اور حضرت ضحاک رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت کیا، انہوں نے فرمایا: اس کی لکھائی بھی نور ہے اور اس کا قلم بھی نورہے۔ حضرتِ سیِّدُنا مُقاتِل رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا: لوح محفوظ عرش کی دائیں (یعنی سیدھی)جانب ہے۔ اور کہا گیا: لوحِ محفوظ میں مخلوق کی تمام اَقسام اور ان کے مُتَعلِّق تمام اُمور مَثَلًا ان کی موت، ان کے رزق، ان کےاعمال اور ان پر نافِذ ہونے والے فیصلوں اور اور ان کےتمام امورکے نتائج کابیان ہے۔ (تفسیر القُرطُبی، جلد19، صفحہ298، دار الکتب المصریۃ، القاھرۃ)
لوح محفوظ کے متعلق حدیث مبارکہ میں حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے
”أن الله تعالى خلق لوحا محفوظا من درة بيضاء، دفتاه ياقوتة حمراء، قلمه نور، وكتابه نور، وعرضه ما بين السماء والأرض ينظر فيه كل يوم ستين و ثلاثمائة نظرة، يخلق بكل نظرة، ويحيي ويميت، ويعز ويذل، ويفعل ما يشاء“
ترجمہ: بے شک اللہ تعالیٰ نے لوح محفوظ کو سفید موتی سے پیدا کیا ہے، اس کے دونوں پہلو سرخ یاقوت کے ہیں، اس کا قلم نور ہے اور اس کی لکھائی نور ہے اور اس کی چوڑائی اتنی ہے، جتنی زمین و آسمان کے مابین فاصلہ ہے۔ اللہ تعالیٰ روزانہ اس میں تین سو ساٹھ (360) مرتبہ نظر فرماتا ہے، ہر نظر میں وہ کسی کو پیدا کرتا ہے، کسی کو موت دیتا ہے، کسی کو زندہ کرتا ہے، کسی کو عزت دیتا ہے، کسی کو ذلت دیتا ہے، اور جو چاہتا ہے، وہی کرتا ہے۔ (حلیۃ الاولیاء وطبقات الاصفیاء، جلد1، عبد الله ابن عباس، صفحہ397، دار الحدیث، القاھرۃ)
قلم کے متعلق اللہ تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: (نٓ وَالْقَلَمِ وَ مَا یَسْطُرُوْنَ) ترجمہ کنز الایمان: قلم اور ان کے لکھے کی قسم۔ (القرآن، پارہ 29، سورۃ القلم، آیت: 1)
اس آیت کے تحت تفسیر صراط الجنان میں اس کے متعلق مختلف اقوال بیان کرتے ہوئے فرمایا: ” تیسرا قول یہ ہے کہ اس قلم سے وہ قلم مراد ہے، جس سے لوحِ محفوظ پر لکھاگیا، یہ نوری قلم ہے اور اس کی لمبائی زمین و آسمان کے فاصلے کے برابر ہے، اور ’’ ان کے لکھے‘‘ سے لوحِ محفوظ پر لکھا ہوا مراد ہے۔ اس قلم نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے لوحِ محفوظ پر قیامت تک ہونے والے تمام اُمور لکھ دیئے ہیں۔“ (صراط الجنان، جلد10، صفحہ268، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا علم، لوح محفوظ سے زیادہ ہیں، چنانچہ فتاوٰی رضویہ شریف میں اس شعر (فان من جودک الدنیا وضرتھا) کے متعلق ہے ”یہ شعر قصیدہ بردہ شریف کا ہے جس میں سیِّدی امام اجل محمد بوصیری رحمۃ اللہ علیہ حضور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے عرض کرتے ہیں: یارسولَ اللہ! دنیا وآخرت دونوں حضور کے خوانِ جود و کرم سے ایک حصہ ہیں اور لوح وقلم کے تمام علوم جن میں مَا کَانَ وَمَا یَکُوْن جو کچھ ہوا اور جو کچھ قیامِ قیامت تک ہونے والا ہے ذرّہ ذرّہ بِالتَّفْصِیْل مندرج ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عُلُوم سے ایک پارہ ہیں۔“ (فتاویٰ رضویہ، جلد30، صفحہ495، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
جاء الحق میں مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں: ”لوح محفوظ میں ہر خشک و تر ادنی واعلی چیز ہے اور لوح محفوظ کو فرشتے اور اللہ تعالی کے خاص بندے جانتے ہیں اور علم مصطفی علیہ السلام ان سب کو محیط ہے لہذا یہ تمام علوم علم مصطفی علیہ السلام کے دریا کے قطرے ہیں۔“ (جاء الحق، صفحہ51، قادری پبلشرز، لاہور)
عقیدہ لوحِ محفوظ اور قلم پر ایمان رکھنا ضروری ہے، جیساکہ امام ابو جعفر طَحاوی حنفی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:
”نؤمن باللَوحِ والْقلم، وبجميعِ مافيه قدْ رُقِم“
ترجمہ: ہم لوح اور قلم اور ان تمام امور پر ایمان لاتے ہیں جو اس لوح میں لکھ دئیے گئے ہیں۔ (شرح العقیدۃ الطحاویۃ، الایمان باللوح والقلم، صفحہ263، مطبوعہ: بیروت)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب : مولانا محمد سجاد عطاری مدنی
فتوی نمبر : WAT-4473
تاریخ اجراء : 02جمادی الثانی1447 ھ/24نومبر2025 ء