Maut Ke Waqt Kalma Na Parh Saka To Kya Hukum Hai?

 

موت کے وقت کسی وجہ سے کلمہ نہ پڑھ سکا تو کیا حکم ہے؟

مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-3489

تاریخ اجراء: 24رجب المرجب 1446ھ/25جنوری2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی کا ایکسیڈنٹ ہو اور اچانک موت آجائے کہ اُس کو کلمہ پڑھنے کا موقع ہی نہ ملے، اگر اِس حالت میں   مسلمان بندہ  مر  جائے توکیا یہ بھی ایمان والی موت ہے کہ اچانک موت آئی اور کلمہ ہی نہ پڑھ سکا ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس مسلمان کو اچانک موت آجائے اور وہ کلمہ نہ پڑھ سکے،چاہے ایکسیڈنٹ ہو یا ویسے ہی اچانک موت آجائے  اور کلمہ نہ پڑھ سکے،تب بھی وہ مسلمان ہی ہے،اس کا غسل و کفن بھی ہو گااور نماز جنازہ بھی پڑھی جائے گی۔

   چنانچہ مفتی محمد احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1391ھ/1971ء) لکھتے ہیں :خیال رہے کہ اگر مومن بوقت موت کلمہ نہ پڑھ سکے جیسے بیہوش یا شہید وغیرہ تو وہ ایمان پر ہی مرا کہ زندگی میں مومن تھا،لہٰذا اب بھی مومن بلکہ اگر نزع کی غشی میں اسکے منہ سے کلمہ کفر سنا جائے تب بھی وہ مومن ہی ہو گا اسکا کفن دفن نماز سب کچھ ہوگی،کیونکہ غشی کی حالت کا اِرتداد معتبر نہیں۔اس سے معلوم ہوا کہ مرتے وقت کلمہ پڑھانا اس حدیث مذکورہ پر عمل کے لیے ہے نہ کہ اسے مسلمان بنانےکیلئے،مسلمان تو وہ پہلے ہی ہے۔(مراٰۃ المناجیح، جلد2، صفحہ444، مطبوعہ  ضیاء القرآن ، پبلی کیشنز ، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم