نبی کریم ﷺ کو شاہِ مدینہ کہنا کیسا؟

نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم کو شاہِ مدینہ کہہ کر پکارنا

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا نبی پاک، حضرت محمد صلی اللہ تعالی علیہ و الہ و سلم کو "شاہِ مدینہ" کہنا یا پکارنا جائز ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ و سلم کو "شاہِ مدینہ" کہہ سکتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں، بلکہ سنی صحیح العقیدہ علمائے کرام ومشائخ عظام نے بھی اس لفظ کو اپنے اشعار وغیرہ میں استعمال کیا ہے۔ شاہ کا معنی ہے: "آقا، مالک۔" یوں شاہِ مدینہ کا معنی ہو گا: "مدینے کے آقا، مدینے کے مالک۔" اور یہ معنی بلا شبہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام پر صادق آتا ہے۔

فیروز اللغات میں ہے ”شاہ: آقا۔ مالک“ (فیروز اللغات، صفحہ 882، فیروز سننز، لاہور)

(1) مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ دیوان سالک میں لکھتے ہیں:

ایسا کوئی محرم نہیں پہنچائے جو پیغامِ غم

تو ہی کرم کردے تجھے شاہِ مدینہ کی قسم

(2) مولانا جمیل الرحمٰن رضوی علیہ الرحمہ قبالہ بخشش میں لکھتے ہیں:

شاہِ مدینہ طیبہ میں مجھ کو بلا تو لیں

لوٹوں گا خاکِ پاک پہ میں دَر کے سامنے

(3) امیر اہل سنت مولانا الیاس عطار قادری رضوی دام ظلہ العالی وسائل فردوس میں لکھتے ہیں:

واسطہ شاہِ مدینہ کا اے پیارے اللہ

دور عطارؔ سے دنیا کی محبت فرما

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4463

تاریخ اجراء: 30 جمادی الاولٰی 1447ھ / 22 نومبر 2025ء