
مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-2061
تاریخ اجراء: 11جمادی الاخریٰ 1446 ھ/14 دسمبر 2024 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم اللہ کی عطا سے امتیوں کے دلوں کا حال جانتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جی ہاں! اللہ تعالی کی عطا سے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ اٰلہ و سلم اپنے امتیوں کے دلوں کے ارادوں اور نیتوں کو بلکہ تمام لوگوں کے احوال جانتے ہیں۔
چنانچہ امام اہل سنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”امام ابن حاج مکی مدخل، اور امام احمد قسطلانی مواہب لدنیہ شریف میں فرماتے ہیں:
قد قال علماؤنا رحمھم ﷲ تعالی: ان الزائر یشعر نفسہ بانہ واقف بین یدیہ صلی اللہ تعالی علیہ و سلم کما ھو فی حیاتہ، اذ لا فرق بین موتہ وحیاتہ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم اعنی فی مشاھدتہ لامتہ و معرفتہ باحوالھم و نیاتھم و عزائمھم و خواطرھم و ذٰلک جلی عندہ، لاخِفاء بہ
یعنی: بے شک ہمارے علماء رحمہم اﷲ تعالی نے فرمایا کہ زائر اپنے نفس کو آگاہ کردے کہ وہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے سامنے حاضر ہے جیسا کہ حضور کی حیات ظاہر میں، اس لیے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی حیات و وفات میں اس بات میں کچھ فرق نہیں کہ وہ اپنی امت کو دیکھ رہے ہیں اور ان کی حالتوں نیتوں ارادوں اور دل کے خطروں کو پہچانتے ہیں۔ اور یہ سب حضور پر روشن ہے جس میں اصلا پوشیدگی نہیں۔
نیز مواہب شریف میں ہے:
لاشک ان اللہ تعالی قد اطلعہ علی ازید من ذلک و القی علیہ علوم الاولین و الآخرین
یعنی: کچھ شک نہیں کہ بلا شبہہ اللہ تعالی نے اس سے بھی زائد حضور کو علم دیا، اور تمام اگلے پچھلوں کا علم حضور پر القا فرمایا۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 29، صفحہ 456، رضا فاؤنڈیشن لاھور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم