رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو علومِ خمسہ کا علم ملا

حضور علیہ الصلاۃ والسلام کو علومِ خمسہ کی تمام جزئیات کا علم دیا گیا ہے

دارالافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو علوم خمسہ کی تمام جزئیات کا علم دیا گیا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جی بالکل! اللہ تعالی نے نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کو علومِ خمسہ کی تمام جزئیات کا علم عطا فرمایا ہے۔

امام اہل سنت، امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن ارشاد فرماتے ہیں: ”فقیر نے قرآنِ عظیم کی آیاتِ قطعیہ سے ثابت کیا کہ قرآنِ عظیم نے 23 برس میں بتدریج نزولِ اِجلال فرماکر اپنے حبیب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم کو جَمِیع مَاکَانَ وَمَا یَکُوْن یعنی روزِ اوّل سے روزِ آخِر تک کی ہر شَے، ہر بات کا علم عطا فرمایا۔“ (فتاویٰ رضویہ، جلد 29، صفحہ512، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

مزید ایک اور مقام پر صراحت فرماتے ہیں: ”حضور کو بلا استثناء جمیع جزئیات خمس کا علم ہے۔“ (فتاویٰ رضویہ، جلد 29، صفحہ415، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

غزالئ زماں حضرت علامہ سید احمد سعید کاظمی رحمۃ اللہ علیہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے علم کے متعلق فرماتے ہیں: ”اللہ تعالی جل مجدہ نے اپنے حبیب حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کو روزِ اوّل سے روزِ آخِر تک کا علم دیا۔ تمام علوم مندرجہ لوح محفوظ نیز اپنی ذات و صفات کی معرفت سے متعلّق بہت اور بےشمار علوم عطا فرمائے۔جمیع جزئیات خمسہ کا علم دیا جس میں خاص وقتِ قِیامت کا علم بھی شامل ہے۔ احوالِ جمیع مخلوقات تمام مَاکَانَ (جو ہوچکا) اور مَایَکُوْنُ  (جو ہوگا) کا علم عطا فرمایا۔ لیکن با ایں ہمہ (یعنی اس کے باوجود) حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا علم عطائی  (اللہ کریم کا عطا کیا ہوا) ہونے کی وجہ سے حادِث ہے اوراللہ پاک کا علم ذاتی و قدیم۔ سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا علم ہرگز اللہ تعالیٰ کے علم کے مساوی نہیں۔“ (مقالاتِ کا ظمی، جلد2، صفحہ130، مطبوعہ: ملتان)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب : مولانا محمد نوید چشتی عطاری مدنی

فتوی نمبر : WAT-4446

تاریخ اجراء : 26جمادی الاولی1447 ھ/18نومبر2025 ء