
مجیب: سید مسعود علی
عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-906
تاریخ اجراء: 26ذوالقعدۃ الحرام 1444 ھ/15جون2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
سمجھدار
نابالغ بچے کا بھی کفر و اسلام معتبر ہے ،لہٰذا اگر سمجھدار نابالغ
بچہ صریح کفر بک دے ،تو وہ کافر و مرتد ہوجائے گا۔ اس پر بھی
توبہ و تجدید ایمان لازم ہے۔
چنانچہ امیر اہلسنت حضرت
علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری مدظلہ العالی لکھتے
ہیں: ”نابالغ سمجھدار کا کفر و اسلام معتبر ہے ۔ميرے
آقااعلیٰ حضرت ، امام اہلسنّت، مجددِ دين وملّت مولانا شاہ احمد رضا
خان عليہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں:سمجھداربچہ اگر اسلام کے بعد
کفر کرے ،تو ہمارے نزدیک وہ مرتد ہوگا۔ '' (ماخوذ ازفتاوٰی
افریقہ ص 16) معلوم ہوا بالغ یا سمجھدار نابالغ کفر کرے تو مرتد
ہوجائے گا ۔ “(کفریہ کلمات کے بارے
میں سوال جواب، صفحہ57،مکتبۃ المدینہ، کراچی)
مزید لکھتے ہیں: ” سات برس یا
زیادہ عمر کا بچہ جو کہ اچھے برے کی تمیز رکھتا ہو وہ اگر کفر کرے گا تو کافر ہو جائے گا کیونکہ اُس کا کفر و
اسلام معتبر ہے۔ “(کفریہ
کلمات کے بارے میں سوال جواب، صفحہ 58،مکتبۃ المدینہ،
کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم