شریعت کا انکار کرنے کا حکم

شریعت کا انکار کرنے والے کا حکم

دارالافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

اگر کوئی مسلمان یہ کہے کہ میں شریعت کو نہیں مانتا، تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

شریعت کا انکار کفر ہے، لہذا ایسا کہنے والے شخص پر فرض ہے کہ وہ فوراً توبہ و استغفار کرے، تجدید ایمان کرے، اور اگر شادی شدہ ہے اور سابقہ بیوی کے ساتھ رہنا چاہتا ہے تو تجدیدِ نکاح بھی کرے۔

فتاوی رضویہ میں سوال ہوا ”زید اور خالد دونوں بھائی حقیقی ہیں، مسمی زید بقضائے الہٰی فوت ہوگیا ہے اور اس کا برادر خالد موجود ہے اور زید مرحوم کی دو بیویاں اور دو بیٹیاں موجود ہیں، زید مرحوم کے داماد نے مسمی خالد کو کہا بموجب شریعت مبارکہ حصہ تقسیم ہونا چاہئے کیونکہ ہم تم اہل اسلام پابند شریعت کے ہیں شرع محمدی پر فیصلہ ہونا چاہئے خالد جو متروکہ زید پر قابض وجابر ہے صاف کہہ دیا کہ ہم کو شریعت نامنظور ہے بلکہ رواج منظور، اب فرمائیے کہ عندالشریعت خالد کا کیا حکم ہے نکاح رہا یا فسخ ہو گیا؟“

جواباً ارشاد فرمایا: ”اگر یہ بیان واقعی ہے تو خالد پر حکم کفر ہے اور یہ کہ اس کا نکاح فسخ ہوگیا اس پر توبہ فرض ہے، نئے سرے سے اسلام لائے، اس کے بعد اگر عورت راضی ہو اس سے دوبارہ نکاح کرے،۔۔۔۔۔فانہ صریح فی عدم قبول الشرع وترجیح الرسم علیہ فکان کالمسألۃ قبلہا رجل قال لخصمہ اذھب معی الی الشرع قال بیادہ ببار تا بردم بے جبر نروم یکفر لانہ عاند الشرع اھ" (کہ یہاں قبول شرع کا انکار اور رسم کو اس پر ترجیح دینا ہے، یہ اس سے قبل والے مسئلہ جیسا ہے کسی نے مخالف سے کہا میرے ساتھ شریعت کی طرف چل، تو وہ کہنے لگا پیغام شریعت لادے تاکہ میں چلوں، بغیر جبرکے میں نہیں جاؤں گا، تو وہ کافر ہوجائے گا کیونکہ اس نے شریعت سے عناد رکھا۔) (فتاوی رضویہ، جلد14، صفحہ691، 692، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

امام اہل سنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: ”جو شخص مسائل شرعیہ کے مقابلہ میں کہے کہ وہ مسائل شرعیہ کو نہیں مانتا ، وہ اسلام سے خارج ہوگیا۔“ (فتاوی رضویہ، جلد16، صفحہ587، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

فتاوی شارح بخاری میں ہے ”اس نے کہا: میں کافر ہوں، اس نے کہا: میں شریعت کو نہیں مانتا۔یہ دونوں کلمہ کفر ہیں۔ اور ان دونوں کلمے کا کہنے والا کافر و مرتد ہے۔“ (فتاوی شارح بخاری، جلد2، صفحہ 450، مکتبہ برکات المدینہ، کراچی)

جنتی زیور میں ہے ”ہم یہاں چند کفر کی بولیوں کا ذکر کرتے ہیں تاکہ لوگوں کو ان کفریات کا علم ہو جائے اور لوگ ان باتوں کو بولنے سے ہمیشہ زبان روکے رہیں۔ اور خدا نخواستہ یہ کفر کے الفاظ ان کے منہ سے نکل گئے ہوں تو فوراً توبہ کر کے نئے سرے سے کلمہ پڑھ کر مسلمان بنیں اور دوبارہ نکاح کریں۔۔۔ (ان کفریات میں سے ایک یہ ہے ): جو شخص یہ کہہ دے کہ میں شریعت کو نہیں مانتا۔“ (جنتی زیور، صفحہ199، 204، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب : مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر : WAT-4437

تاریخ اجراء : 22جمادی الاولی1447 ھ/14نومبر2025 ء