شرک کے بعد سچی توبہ پر معافی ملے گی یا نہیں؟

شرک کرنے کے بعد سچی توبہ کی تو معافی ملے گی یا نہیں؟

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-2059

تاریخ اجراء: 11 جمادی الاخریٰ 1446 ھ/14 دسمبر 2024 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا اللہ پاک شرک کو معاف نہیں فرماتا، اگر کسی نے شرک کیا ہو اورمرنے سے پہلے اس نے شرک سے سچی توبہ کر لی ہو، تو کیا اس کا یہ جرم معاف ہوجائے گا یا اس کو سزا ملے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   جو مکلف  شرک  یا کفر  کی حالت میں  مر گیا،  اس کے لئے معافی نہیں  لیکن اگر کسی نے    کبھی شرک یا کفر کیا  اور پھر  زندگی میں ہی اس نے  اللہ پاک کی بارگاہ میں سچی توبہ کرکے تجدید ایمان کرلیا  تو   اس کو معافی مل جائے گی، اللہ  پاک   اس  کی توبہ  قبول فرمائے گا۔ 

   تفسیر صراط الجنان میں ہے: ”حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ وحشی جس نے حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو شہید کیا تھا وہ سلطانِ دو جہاں صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور عرض کی: مجھے امان دیجئے تا کہ میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم سے خدا کا کلام سنوں کہ اس میں میری مغفرت اور نجات ہے۔ ارشاد فرمایا: مجھے یہ پسند تھا کہ میری نظر تم پر اس طرح پڑتی کہ تو امان طلب نہ کر رہا ہوتا لیکن اب تو نے امان مانگی ہے تو میں تمہیں امان دیتا ہوں تاکہ تو خدا  عزوجل کا کلام سن سکے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی:

   وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ (الفرقان:68)۔

   ترجمہ کنزُالعِرفان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے۔

   وحشی نے کہا: میں شرک میں مبتلا رہا ہوں اور میں نے ناحق خون بھی کیا ہے اور زنا کا بھی مرتکب ہوا ہوں کیا ان گناہوں کے ہوتے حق تعالیٰ مجھے بخش دے گا؟ اس پرسرکارِ رسالت صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے خاموشی اختیار فرمائی اور کوئی کلام نہ فرمایا، پھر یہ آیت نازل ہوئی:

   اِلَّا مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا (الفرقان:70)

   ترجمہ کنزُالعِرفان: مگر جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور اچھا کام کرے۔

   وحشی نے کہا: اس آیت میں شرط کی گئی ہے کہ گناہوں سے مغفرت اسے حاصل ہو گی جو توبہ کرلے اور نیک عمل کرے،جبکہ میں نیک عمل نہ کر سکا تو میرا کیا ہو گا؟ تب یہ آیت تلاوت فرمائی:

   اِنَّ اللّٰهَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَكَ بِهٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یَّشَآءُ (النساء: 48)

   ترجمۂ کنزُالعِرفان:بیشک اللہ اسے نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ کفر کیا جائے اور کفر سے نیچے جو کچھ ہے جسے چاہے معاف فرمادیتا ہے۔

   اب وحشی نے کہا: اس آیت میں مَغفرت مَشِیَّتِ الٰہی کے ساتھ وابستہ ہے، ممکن ہے میں ان لوگوں میں سے ہوں جن کے ساتھ حق تعالیٰ کی مشیت ِمغفرت وابستہ نہ ہو،ا س کے بعد یہ آیت نازل ہوئی :

   قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِ (الزمر: 53)

   ترجمہ کنزُالعِرفان: تم فرماؤ اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو۔یہ آیت سن کر وحشی نے کہا: اب میں کوئی قید اور شرط نہیں دیکھتا اور اسی وقت مسلمان ہو گیا۔“ (تفسیر صراط الجنان، جلد 2، صفحہ 219۔ 220، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم