فتوی نمبر:WAT-44
تاریخ اجراء:29محرم الحرام1443ھ/07ستمبر2021ء
دارالافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
اگرکوئی اپنی لاعلمی کی وجہ سے یہ عقیدہ رکھتا تھا کہ: اللہ نےجولکھا ہے بندہ ویسا کرنے پر مجبور ہے۔ پھر کتابوں کو پڑھنے کے بعد پتہ چلا کہ جو انسان کرنے والا تھا اللہ نے ویسا لکھ دیا اب پہلے عقیدے سے توبہ کر چکا ہے۔ تو کیا اس عقیدے رکھنے کی وجہ سے وہ کافر ہوگیا تھا اور اس پر تجدید نکاح لازم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اللہ تعالی نے تقدیر میں جو لکھا ہے بندہ ویسا کرنے پر مجبور ہے“ایساعقیدہ رکھنے سے بندہ کافر نہیں ہوتا، البتہ بندے کے بالکل مجبور ہونے کاعقیدہ رکھنا، گمراہی ضرور ہے۔ ایسا اعتقاد رکھنے والے پر اپنے عقیدے کو درست کرنا، اور توبہ کرنا لازم ہے۔ تجدید نکاح لازم نہیں ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم