تقدیر کیا ہے اور اس کی کتنی اقسام ہیں؟ مکمل وضاحت

تقدیر کے متعلق وضاحت

مجیب:مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3662

تاریخ اجراء:19 رمضان المبارک 1446 ھ/ 20 مارچ 2025 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   تقدیر کسے کہتے ہیں اور اس کی اقسام بیان فرمادیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دنیا میں جو کچھ ہوتا ہے اور بندے جو کچھ کرتے ہیں، نیکی، بَدی وہ سب اللہ تعالیٰ کے علمِ ازلی کے مطابق ہوتا ہے۔ جو کچھ ہونے والا ہے، وہ سب اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے اور اس کے پاس لکھا ہوا ہے، اسے تقدیر کہتے ہیں۔

   مخلوق کے اعتبارسےتقدیر کی تین قسمیں ہیں:

   (1) مبرم حقیقی: وہ فیصلہ جو علم الہی میں کسی چیز پر معلق اور موقوف نہ ہو۔

   (2) معلق محض: فرشتوں  کے صحیفوں میں جس کے کسی چیز پر معلق و موقوف ہونے کو ظاہر کردیا گیا ہو۔

   (3) معلق شبیہ بہ مبرم: فرشتوں کے صحیفوں میں اس فیصلے کا معلق ہونا مذکور نہ ہو لیکن علم الہی میں وہ فیصلہ کسی چیز پر معلق ہو۔

   مولانا نعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمہ "کتاب العقائد" میں تقدیر کے حوالے سے لکھتے ہیں: ”تقدیر: دنیا میں جو کچھ ہوتا ہے اور بندے جو کچھ کرتے ہیں نیکی، بَدی وہ سب اللہ تعالیٰ کے علمِ ازلی کے مطابق ہوتا ہے۔ جو کچھ ہونے والا ہے وہ سب اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے اور اس کے پاس لکھا ہوا ہے۔“ (کتاب العقائد، ص 24، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   بہار شریعت میں ہے: ” قضا تین قسم ہے۔ مُبرَمِ  حقیقی، کہ علمِ الٰہی میں کسی شے پر معلّق نہیں۔ اور معلّقِ محض، کہ صُحفِ ملائکہ میں کسی شے پر اُس کا معلّق ہونا ظاہر فرما دیا گیا ہے۔ اور معلّقِ  شبیہ بہ مُبرَم، کہ صُحف ِملائکہ میں اُس کی تعلیق مذکور نہیں اور علمِ الٰہی میں تعلیق ہے۔“ (بہار شریعت، ج 01، حصہ 1، ص 12، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   علامہ  ملا علی قاری علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: "المعلق في الحقيقة مبرم بالنسبة إلى علمه تعالى" ترجمہ: معلق بھی علم الہی کے بنسبت  حقیقتاً مبرم ہی ہے۔ (مرقاۃ المفاتیح، ج 01، ص 148، دار الفکر، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم