
مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1844
تاریخ اجراء:26محرم الحرام1446ھ/02اگست2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بیرونِ ملک میں کسی نے اپنا گھر کرائے پر دیا ہو، تو لوگ جب بھی کرائے کا مکان چھوڑ کر وہاں سے جاتے ہوں، تو اپنا سامان چھوڑ کر جاتے ہوں تو ایسا سامان استعمال کرنے کا کیا حکم ہے مثلاً: بیگ، پردے وغیرہ اور اگر بیگ میں سے سونے کی چین ملی اوریہ بھی یاد نہ ہو کہ کس کرائے دار کا بیگ تھا اور اس بات کو تین سال ہو گئے ہوں، تو اب اس چین کے بارے میں کیا حکم ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر اس علاقے کاعرف یہ ہوکہ بیگ وغیرہ چیزیں گھرخالی کرتے وقت اس طور پر چھوڑ دیتے ہیں کہ مالک مکان استعمال کرے، تو اس طرح کی چیزیں استعمال کرنے میں حرج نہیں۔ البتہ سونے کی چین اور اس طرح کی دیگرزیادہ قیمت والی چیزیں بیگ میں کوئی نہیں چھوڑتا۔ ظاہر یہی ہے کہ یہ چین غلطی سے رہ گئی ہے، لہٰذا اس چین کے مالک کوتلاش کرنا ضروری ہے۔ اس وقت جوفیملی رہائش پذیرتھی، اس کا نمبر وغیرہ ریکارڈ سے نکالیں اور بھرپورکوشش کریں کہ یہ چین اس کے مالک تک پہنچ جائے یا اس چین کامالک یا اس کے وارث جو کہیں اس کے مطابق عمل کیا جائے۔ ہاں اگر کسی بھی طرح اس کے مالک یا وارث کا علم نہ ہوتو لقطہ والے احکام کے مطابق اس کی تشہیر کرنے کے بعد اس کو صدقہ کرنے کا حکم ہوگا۔
لقطے کا حکم بیان کرتے ہوئے صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ” ملتقط پر تشہیر لازم ہے یعنی بازاروں اور شارع عام اور مساجد ميں اتنے زمانہ تک اعلان کرے کہ ظن غالب ہو جائے کہ مالک اب تلاش نہ کرتا ہوگا۔ یہ مدت پوری ہونے کے بعد اُسے اختیار ہے کہ لقطہ کی حفاظت کرے یا کسی مسکین پر تصد ق کردے۔مسکین کو دینے کے بعد اگر مالک آگیا تو اسے اختیار ہے کہ صدقہ کو جائز کردے یا نہ کرے اگر جائز کر دیا ثواب پائے گا اور جائز نہ کیا تو اگر وہ چیزموجود ہے اپنی چیز لے لے اور ہلاک ہوگئی ہے تو تاوان لے گا۔ یہ اختیار ہے کہ ملتقط سے تاوان لے یا مسکین سے، جس سے بھی لے گا وہ دوسرے سے رجوع نہیں کرسکتا۔“(بہار، شریعت، جلد 2، صفحہ 475، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم